تحریر: انصار احمد مصباحی
رکن جماعت رضاے مصطفٰی، مغربی بنگال
9860664476
زندگی کی راہوں میں، آپ کے ساتھ یا آپ کی نظروں کے سامنے کچھ ایسے حادثے رونما ہوجاتے ہیں، آپ ساری توجہ ہٹا کر جنھیں دیر تک دیکھتے رہتے ہیں، اپنی مصروفیات کو بالاے طاق رکھ کر، ان کے تعلق سے سوچتے رہتے ہیں۔
اب آپ غور کیجیے! جس واقعے یا حادثے نے آپ کو اتنا متاثر کیا؛ کہ آپ کی رفتار سست پڑ گئی، آپ اپنی ضروریات بھول گئے، دماغ سے باقی خیالات ایک دم فر ہو گئے۔ کیا وہ واقعہ یا حادثہ آپ کی طرح اوروں کو متاثر نہیں کرے گا! ضرور کرے گا۔
بہت بار ایسا ہوجاتا ہے کہ آپ اپنی غلطیوں پر پشیماں سے ہونے لگتے ہیں؛ خود احتسابی اور رجوع کے لئے مجبور ہوجاتے ہیں؛ اپنی زندگی سے ایسی کمیاں دور کرنے کا پختہ عزم کرلیتے ہیں۔
آخر وہ کون سے اسباب ہیں، جنھوں نے آپ کو اندر سے جھنجھوڑ دیا، خود احتسابی پر مجبور کر دیا؟
وہی اسباب و علل آپ کی طرح دوسروں کو بھی جھنجھوڑ سکتے ہیں۔ آپ اپنے تجربات کا تبادلہ تو کریں!
مطالعے میں کچھ کتابیں، چند کہانیاں، کچھ غزلیں، منتخب اشعار، مخصو شاعر، کوئی فن، انداز، خاص اسلوب اور چہیتے مصنف آپ کے دل کی گہرائی کو چھو جاتے ہیں، آپ انھیں ترجیح دیتے ہیں۔
ایسا کیوں…؟ یہ ترجیح بے وجہ نہیں ہوگی! آپ انھیں وجوہات کو ہم سے شیئر کر سکتے ہیں، یا کم از کم اپنی پسندیدہ اقتباس کو دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔ دنیا میں ایسے لاکھوں لوگ موجود ہیں، جن کی ترجیحات اور پسند آپ سے میل کھاتی ہیں۔
لکھا کیجیے! آپ لکھ سکتے ہیں! قلم آپ کی طاقت، تحریر آپ کا ہنر، مواد آپ کی محنت اور مضمون آپ کی محنتوں کا پھل ہے۔