ازقلم: محمد نعیم امجدی علیمی بہرائچی
شعبۂ تحقیق جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو یوپی
1018 سالانہ عرس مقدس کے موقعہ پر تذکرۂ سیدنا سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ مع ذکر تبرکات غازی
سلطان الشھداء فی الھند سیدنا سالارمسعود غازی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۲١ شعبان المعظم ٤٠٥ ھ مطابق ١٥ فروری ١٠١٤ ء کو ہوئی۔
آپ مولی علی رضی اللہ عنہ کے شہزادے محمد ابن حنفیہ کی اولاد سے ہیں.
آپ کے استاذ کا نام حضرت سیدنا ابراہیم بارہ ہزاروی ہے.
آپ کو بیعت وخلافت اپنے والد بزرگوار سیدنا سالار ساہو غازی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل ہوئی۔
آپ کی والدہ کا نام حضرت بی بی ستر معلی (بہن سلطان محمود غزنوی) ہے.
آپ ٤١٥ھ میں دس برس کی عمر میں ہی اپنے ماموں سطان محمود غزنوی کے ساتھ سومنات مندرکی فتح میں پیش پیش رہے .
آپ ٤۲٣ھ میں بہرائچ شریف تشریف لائے.
آپ نے سرزمین بہرائچ کے متعلق فرمایا مجھے اس سرزمین سے یگانگت ومحبت کی بو آتی ہے.
آپ نے دریائے بھکلہ پر تین عظیم جنگ کے بعد ١٤ رجب ٤٢٤ ھ بعد نماز عصر بروز اتوار جام شہادت نوش فرمایا.
بوقت شہادت آپ کی کل عمر شریف ١۸ سال ١١ ماہ ۲۲دن کی تھی.
شہر بہرائچ شریف کی سرزمین کا کوئی بھی حصہ شہداء کرام سے خالی نہیں.
آپ کے مزار پاک پہ خواجہ غریب نواز ,مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی, شرف الدین یحیٰ مَنیَری رحمھم اللہ نے حاضری دی ہے. اور حضرت خضر علی نبینا وعلیہ السلام بارہا تشریف لاتے ہیں۔
جزام,سفیدداغ اور نابینا کو شفا دینااور لاولد کو اولاد دینا آپ کے در کی مشہور کرامتیں ہیں.
تبرکات:- آپ کے تبرکات میں سے ایک قرآن پاک جس کو آپ تلاوت فرماتے تھے امتداد زمانہ کے باوجود ابھی تک موجود ہے.
صدری شریف جو وقت شہادت زیب تن فرمائی ہوئی تھی اور سہردیو کا تیر جو پشت اطہر کو پار کر گیا تھا صدری شریف پر اس کا نشان اب بھی موجود ہے.
سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ پوری صدری پر کتاب اللہ مکتوب ہے جو آلۂ خوردبین سے ہی دیکھا جاسکتا ہے اور صدری پر پڑے ہوئے خون کے قطرات بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں،ان دونوں تبرکات کی زیارت ہر سال ١٣ رجب کو کرائی جاتی ہے.
الحمد للہ راقم الحروف نے ان دونوں تبرکات کی زیارت کی اور خون کے قطرات کے نشانات بھی دیکھے.
رب قدیر فیضان غازی پاک رضی اللہ عنہ سے مالا مال فرمائے. آمین
( ملخصا من مرأۃ مسعودی و غیرہ)