اولیا و صوفیا منقبت

منقبت: میری جاں آپ پہ قربان اویس قرنی

نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج یوپی

آپ  ہیں  عاشق سلطان اویس قرنی
میری جاں آپ پہ قربان اویس قرنی

آپ کا جس پہ ہے فیضان اویسی قرنی
وہ  زمانے  کا ہے سلطان  اویس قرنی

عشق سرکار میں مغروق تھے ہروقت مگر
تم نے توڑے نہ تھے دندان اویس قرنی

اس کو آلام و حوادث کی کوئی فکر نہیں
جس بشر کے  ہیں  نگہبان اویس قرنی

ان سے فاروق و علی نے بھی کرائی ہے دعا
ایسے  ہیں بندہء  ذیشان اویس قرنی

مست ہوجاؤں مئے عشقِ نبی پی کر میں
میرے دل کا ہے یہ ارمان اویس قرنی

ہم ہیں بدکار خطاکار یہ سچ ہے  پھر بھی
آپ کا ہم پہ  ہے فیضان اویس قرنی

جس کو حاصل ہے درِ شہ کا اتارا نوری
وہ  زمانے  کا ہے دھنوان اویس قرنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے