آسماں ہوگا مٹھی میں اک دن
حوصلے اپنے آزمائے جا
سعادت گنج/بارہ بنکی (پریس ریلیز) بزمِ ایوانِ غزل کا ماہانہ طرحی مشاعرہ آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں استاد شاعر محترم سرور بیگ ضمیر فیضی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا ، اس مشاعرے میں مہمانانِ خصوصی کے طور پر ہذیل لعل پوری اور درد زکریاوی شریک ہوئے اور مشاعرے کی نظامت کے فرائض راشد ظہور نے انجام دئے ، مشاعرے کا آغاز عالمی شہرت یافتہ شاعر علی بارہ بنکوی نے نعتِ رسولﷺ سے کیا اس کے بعد دئے گئے مصرع
"بس مجھے یونہی آزمائے جا”
پر باقاعدہ مشاعرے کی ابتداء ہوئی بہت زیادہ پسند کئے گئے اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں ۔
میری پگڑی اچھالنے والے
اپنی اوقات بھی بتائے جا
( ضمیر فیضی )
آسماں ہوگا مٹھی میں اکدن
حوصلے اپنے آزمائے جا
( ذکی طارق )
وہ کسی دن تو ملتفت ہونگے
اپنی رودادِ غم سنائے جا
( ہذیل لعل پوری )
عاشقی کا یہی تقاضہ ہے
چوٹ کھائے جا مسکرائے جا
( کلیم طارق )
میل کے پتھروں پہ لکھا ہے
حوصلہ رکھ قدم بڑھائے جا
( راشد ظہور )
وہ پلاتے ہیں صرف کلہ بھر
اور کہتے ہیں لڑکھڑائے جا
( انور سیلانی )
تیرا دامن دعا سے بھر دے گی
پاؤں ماں کے یونہی دبائے جا
( اثر سیدنپوری )
شدتِ درد ِ دل بڑھائے جا
یونہی تیرِ نظر چلائے جا
( درد زکریاوی )
اک نہ اک دن تری سنے گا ضرور
اس کے در پر تو سر جھکائے جا
( مشتاق بزمی )
اپنے اخلاق کو بڑھائے جا
دشمنوں کو گلے لگائے جا
( اسلم سیدنپوری )
ظرفِ اصغر نگاہ میں رکھ کر
تیر کھا کر بھی مسکرائے جا
( دانش رامپوری )
تبصرہ دوسروں پہ کر لیکن
خود کو بھی آئینہ دکھائے جا
( شرف بارہ بنکوی )
برق دل پر مرے گرائے جا
مسکرائے جا مسکرائے جا
( راشد رفیق )
اپنا جلوہ مجھے دکھائے جا
دل کو پاگل مرے بنائے جا
( سحر ایوبی )
عشق میں مجھ کو تو پٹائے جا
بس مجھے یونہی آزمائے جا
( عظیم چوکھنڈوی )
میں تو منزل پہ جا کے ٹھہروں گا
جتنا بارود ہے بچھائے جا
( صغیر قاسمی )
یہ علاقہ ہے گونگے بہروں کا
بس ہوا میں صدا لگا ئے جا
( دلکش چوکھنڈوی )
دردِ دل کا مرے خیال نہ کر
زخم پر زخم تو لگائے جا
( شفیق رامپوری )
بار اپنا سبھی اٹھاتے ہیں
بوجھ غیروں کا تو اٹھائے جا
( آفتاب جامی )
ان شعراء کے علاوہ متعدد شعراء نے اپنا اپنا طرحی کلام بھی پیش کیا سامعین میں ماسٹر قسیم ، ماسٹر حلیم ، ماسٹر وسیم کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں ۔
بزم کا آئندہ ماہانہ طرحی مشاعرہ 28/ مارچ درج ذیل مصرع طرح پر ہوگا ۔
” اور آنکھوں میں کوئی دوسری صورت بھی نہیں”