نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج
میری آنکھوں کو جو طیبہ کا نظارا ہوتا
مرتبہ پھر تو مرا اور بھی اعلی ہوتا
آمنہ بی کے دلارے دو جہاں کے پیارے
تم نہ آتے تو زمانے میں اندھیرا ہوتا
مل ہی جاتا ہمیں چھٹکارا غمِ دنیا سے
شاہِ کونین کو جو دل سے پکارا ہوتا
زندگی میری سنور جاتی اے شاہِ عالم
کاش طیبہ میں بلا لیتے تو اچھا ہوتا
سر جھکا کر یہ سرِحشر کہےگا نجدی
کاش سرکار کو دنیا ہی میں مانا ہوتا
بوسہ دینے کو ملک آتےمری آنکھوں کو
سر پہ نعلینِ شہِ دیں جو اٹھایا ہوتا
صدقے آقا کے پہنچ جاتا جو طیبہ نوری
اپنی پلکوں سے وہ گلیوں کو بہارا ہوتا