نتیجۂ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ گوپی گنج,بھدوہی۔یوپی انڈیا
سدرہ پہ جاکے بلبلِ سدرہ ٹہر گئے
میرے نبی تو اس کے بھی آگے گزر گئے
محشر میں گونجے گی یہی ہرسمت سے صدا
آقا کدھر گئے میرے آقا کدھر گئے
نامِ نبی پہ آیا نہ مرنا جنھیں جناب
وہ لوگ اس زمانے میں بے موت مرگئے
بوجہل بدنصیب تھا تن کر کھڑا رہا
لیکن نبی کے قدموں پہ بچھنے عمر گئے
دینِ نبی کی شان بچانے کے واسطے
شبیر اپنی جان کو قربان کرگئے
بھر بھر گئے ہیں برکتِ نو سے وہ راستے
جن راستوں سے اکبر و اصغر گزر گئے
آلِ نبی کی پیاس پہ روتے ہی مرحبا
کاسے ہمارے کوثر و زمزم سے بھر گئے
"زاہد”نبی کی شانِ رسالت کو دیکھ کر
کفّار و مشرکین کے چہرے اتر گئے