نتیجۂ فکر: سرتاج احمد شحنہ مؤ سکندرپور امبیڈکر نگر یو پی
دل میں آقا کی محبت ہے بسی شام و سحر
اس لئے مجھ کو ملی ہے ہر خوشی شام وسحر
قاسم نعمت وہی ہیں مالک جنت بھی ہیں
دے رہے ہیں ہم غلاموں کو نبی شام و سحر
آسماں پر چاند تاروں کی چمک باقی ہے جو
لے رہے ہیں ان کے در سے روشنی شام و سحر
جا نہیں سکتا ہے جنت میں بروز حشر وہ
جو بھی کرتا ہے نبی سے دشمنی شام و سحر
جب سے دیکھا حاجیوں نے جاکے آقا کا دیار
ان کی نظروں میں ہےطیبہ کی گلی شام و سحر
دے دیا ہے مصطفے نے تاج شاہی آپ کو
ہند کا راجہ بنا ہندالولی شام و سحر
یا نبی سرتاج کو بھی طیبہ بلوا لیجئے
جھوم کر پڑھتا ہے نعتیں آپ کی شام و سحر