کاوشِ فکر: ناصر منیری
منیر شریف، پٹنہ، انڈیا
خواب میں آقا تم آؤ کہ ذرا جی بہلے
اپنا دیدار کراؤ کہ ذرا جی بہلے
دل یہ میرا ہے پریشان غمِ دنیا سے
رنج و غم اب تو مٹاؤ کہ ذرا جی بہلے
جلوہء زیبا دکھا کر کے مِرے آقا اب
بختِ خُفتہ کو جگاؤ کہ ذرا جی بہلے
آپ کے عشق سے سرشار رہے دل میرا
حُبِّ دنیا کو مٹاؤ کہ ذرا جی بہلے
دل میں خواہش لیے مر جاؤں نہ آقا میرے
اب مدینے میں بلاؤ کہ ذرا جی بہلے
ہوں خطاکار ندامت ہے خطا پر اپنی
مژدہ بخشش کا سناؤ کہ ذرا جی بہلے
آپ سے عرض یہ کرتا ہے منیری ناصرؔ
اب تو آقا مِرے آؤ کہ ذرا جی بہلے