ازقلم: محمد معراج عالم مرکزی
یقیناً ہر زندہ دل انسان کی روح جہانگیر پوری دہلی کے حالیہ حادثے سے کانپ اٹھے گی۔ جس میں آئین ہند کا بر سر عام خون کرتے ہوئے، اپنی ظالمانہ حکومت کی بالادستی کے نشے میں چور جفاکار میئر و افسران ، جب غریب، مزدور ، بے سہارا، وفاداران ملک کے ارمانوں کی جھونپڑیوں اور کاٹھ سے بنی چائے، گول گپے اور آئس کریم کی دکانوں کو غیر قانونی قبضہ جمانے کا حوالہ دیکر بلڈوزر سے اُجاڑ رہے تھے۔اور وہیں گودی میڈیا آگ میں پیٹرول ڈالنے کا کام کر رہی تھی اور اِس سُر کے ساتھ ناچ رہی تھی کہ حکومت ، غیر قانونی قبضہ جمانے والے لوگوں کی دکان و مکان خالی کروا رہی ہے۔گویا ایسا لگ رہا تھا کہ وہ غریب مزدور دن بھرخون پسینے بہا کر شام کو بیوی بچوں کے لیے دہاڑی کی رقم لانے والے لوگ مانو کوئی کروڑوں کی سرکاری جائیداد ہڑپ لیا ہو۔ یا وہاں پر کوئی پچاس ساٹھ منزلہ عمدہ رہائشی مکان بنا لیا ہو؟
اگر ان کا مقصد اور نعرہ یہی غیر قانونی قبضہ ہٹانے کا تھا اور ہے۔تو کیا انہیں دن کے اجالے میں صرف یہی جھونپڑیاں نظر آتی ہیں؟ جس میں غریبوں کی زندگی دھوپ اور برسات میں صرف ایک پلاسٹک کی چھت پر ٹکی ہوتی ہے؟ وہی ان کا آشیانہ ہوتا ہے اور وہی ان کے ارمانوں کا محل،
جن میں بچے کھیلنے اور دل بہلانے کے سامان چن چن کر اکٹھا کرتے ہیں؟ وہی ان کے کھلونے ہوتے ہیں اور وہی دل بہلانے کا تاج محل،
جن میں عورتیں اپنے بوسیدہ کپڑوں کو سجا سجا کر رکھتی ہیں؟ وہی ان کی زینت ہوتی ہیں اور وہی یادوں کا شیش محل،
کیا ان ظالم پتھر دل لوگوں کو یہی آئس کریم، گول گپے، چارٹ مسالے کے ٹھیلے اور پھیری کی دکانیں نظر آتی ہیں۔ جن کے ذریعے یہ محنت کش لوگ گلی گلی، چوراہے چوراہے چکر لگا کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں؟ یہی ان غریبوں کا شاپنگ مال ہوتا ہے اور یہی ان کا بِگ بازار۔
اگر یہی غیر قانونی قبضہ ہٹانا ہی ان ظالموں کا مقصد ہے تو پھر ملک بھر میں حکومت کی گدی پر بیٹھے لیڈروں، بھومافیاؤں، اور تمام غنڈوں کی ساری جائیداد کی جانچ ہونی چاہیے۔اور ملک بھر میں سورما حضرات کے جتنے بھی غیر قانونی بنگلے بنے ہوئے ہیں سبھی پر بلڈوزر چلنے چاہئیں؟
کیا آپ ایسا کر سکتے ہیں؟
کیا آپ کے خون میں اتنی گرمی ہے؟
کیا آپ کی زبان میں "غیر قانونی قبضہ ہٹانے” والے بول بولنے کی ہمت ہے؟ ہر گز نہیں۔
تو پھر یکطرفہ کاروائی کیوں؟
اس سے واضح ہوتا ہے کہ ملک بھر میں جو مسلم دشمنی کی لہر پھیلی ہوئی ہے اس کے پیچھے ضرور کسی سیاسی طاقت کا ہاتھ ہے۔ جس کی پشت پناہی پر یہ سب کچھ ہورہا ہے اور اسی کے اشارے کا سارا کھیل ہے۔
ورنہ کسی میں اتنی ہمت کہاں؟
اخیر میں اتنا کہوں گا کہ سوشل میڈیا میں جہانگیر پوری سے یہ جو غریبوں کے آشیانے اجاڑنے کی ایک دلخراش تصویر سامنے آئی ہے۔ جس میں ایک کم سن لڑکا اپنے باپ کی کمائی کے بکھرے ہوئے سکے چن رہا ہے اور جمع کی ہوئی فروٹی کی بوتلیں گھر اجڑ جانے پر پھر سے اکٹھی کر رہا ہے ۔ جبکہ اس کی پیشانی سے امن اور عدم تشدد کی نشانی جھلک رہی ہے۔ گویا اس کی خاموشی ظالموں کو پکار پکار کر پیغام دے رہی ہےکہ اے ظالمو!
کیا تمہیں میری خاموشی راس نہیں آتی؟
میرا پُر امن رہنا تمہیں اچھا نہیں لگتا؟
اے ظالمو! مجھے غلط قدم اٹھانے مجبور نہ کرو۔
ورنہ
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں۔