تحریر: طارق انور مصباحی
سرکاری مدارس کے نصاب تعلیم میں بھاجپائی حکومت ضرور تبدیلی لائے گی جس کے اشارات دیئے جا چکے ہیں۔بھاجپائی حکومت اسلامی تعلیم کو ختم کرنے کی مکمل کوشش کرے گی,تاکہ بھارتی مسلمان ہندو نما بن جائیں۔
آسام میں مدرسہ بورڈ کو تحلیل کر دیا گیا ہے اور یوپی میں مدرسہ بورڈ کے نصاب میں تبدیلی کی کوشش جاری ہے۔غیر سرکاری مدارس اس خیال میں ہیں کہ ہم محفوظ رہیں گے,لیکن اہل حکومت پرائیویٹ مدارس پر بھی دست درازی کر سکتے ہیں۔کورٹ عام طور پر ایسے امور میں حکومتی منصوبہ بندی کی تائید کرتا ہے۔
پرائیویٹ مدارس کو بھی چاہئے کہ نصاب تعلیم میں دینی مضامین کے ساتھ عصری مضامین کو بھی شامل کریں اور طلبہ کے لئے اسکولی امتحانات کا انتظام کریں۔مدرسہ تعلیم کو براہ راست ختم کرنے کی امید نہیں,بلکہ مدرسہ تعلیم کے نصاب میں عصری تعلیم کثیر مقدار میں شامل کر کے دینی تعلیم کو کمزور کرنے کی کوشش کی جائے گی-یوپی مدرسہ بورڈ میں اسی قسم کی دخل اندازی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پرائیویٹ مدارس کے نصاب تعلیم میں نصف مضامین دینی تعلیم کے ہوں اور نصف مضامین عصری تعلیم کے۔اس طریق کار سے بچوں کو دنیاوی تعلیم پڑھنے کا بھی موقع مل جائے گا اور مدارس اسلامیہ حکومتی دست اندازی سے بھی محفوظ رہیں گے,کیوں کہ مشترکہ نصاب تعلیم پر اہل حکومت کو زیادہ اعتراض کا موقع فراہم نہیں ہو گا۔واللہ تعالی اعلم بالصواب