ازقلم: محمد عارف رضا نعمانی
ایڈیٹر: پیام برکات، علی گڑھ
نفس کے برا ہونے کا یہی ثبوت کافی ہے کہ تو شب وروز اس کے حالات ، اس کے برے ارادے اور اس کے خلاف شرعی امور کے ارتکاب کا مشاہدہ کر رہا ہے، یہ نفس شہوت کے وقت حیوان جیسے افعال کرتا ہے، غصے کے وقت درندہ بن جاتا ہے اور مصیبت و تکلیف کے وقت چھوٹے بچے کی طرح آہ وزاری کرتا ہے، اور آرام و آسائش کے وقت فرعون بن جا تا ہے ، جب بھوکا ہو تا ہے تو پاگل ہو جا تا ہے، اور جب سیر ہوتا ہے تو سرکش بن جا تا ہے، اگر تو اسے سیر کرے تو سرکشی کرتا ہے ، اور اگر بھوکا رکھے تو چیختا ہے، اور بے صبری کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ یہ بعینہ اسی طرح جیسا کہ ایک شاعر نے کہا ہے: ( بحر بسیط مجزو)
كحمار السوء إن أشبعته
رمح الناس وإن جاع نهق
ترجمہ: یہ نفس منحوس گدھے کی مانند ہے جو سیری کی حالت میں خرمستی میں آ کر لوگوں کو پامال کرتا ہے ۔اور بھوکا ہوتا ہے تو رینکتا ہے۔ (منھاج العابدین)
یہ ہے نفس کی حقیقت، پھر بھی ہم ہر وقت اس کو خوش کرنے اور اس کی خواہشات کی پیروی میں لگے رہتے ہیں، اللہ توفیق خیر سے نوازے آمین