شعر و شاعری

غزل: پتھر کو دل کا حال سنانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

غیروں کے در پہ مانگنے جانا فضول ہے
پتھر کو دل کا حال سنانا فضول ہے

جو بات سن کے کان سے فوراً نکال دیں
ایسوں کو اچھی بات بتانا فضول ہے

دولت ہے زیادہ خرچ غریبوں پہ کیجیے
شادی میں یوں ہی پیسے اڑانا فضول ہے

سیدھا نہیں وہ ہوگا کرو لاکھ کوششیں
کتے کی دم کو سیدھا ہی کرنا فضول ہے

نادان ہے تو وقت کی کرتا نہیں ہے قدر
دن رات تیرا فون چلانا فضول ہے

عزت کی دھجیاں جو اڑاتے ہوں بارہا
ایسوں کے پاس آپ کا جانا فضول ہے

اس سے نشانہ آپ کا چوکے کا بارہا
اندھیرے میں یوں چلانا فضول ہے

رونے سے چیز ملتی ہے واپس نہیں کبھی
فیضان یوں اشک تیرا بہانا فضول ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے