از قلم: محمد طاہر کلیم فیضی بستوی قادری
جانشین نسیم ملت خلیفہ ضیغم اہلسنت وارشد ملت
سربراہ اعلیٰ:مدرسہ انوار الاسلام قصبہ سکندر پور، ضلع بستی یو۔پی۔
حضور مظہرِ شعیب الاولیاء رئیس الاتقیاء مجاہد سنیت سیدی ومرشدی مولانا شاہ صوفی محمد صدیق احمد قادری چشتی علیہ الرحمۃ والرضون سابق سجادہ نشین خانقاہ یارعلویہ فیض الرسول براؤں شریف ،کی شخصیت گوں نہ گوں خوبیوں سے آراستہ ومزین تھی۔جنکا تقوی وطہارت بے مثال،جن کی سخاوت بے مثال،جن کا ذکر واذکار بے مثال،جن کا وضع وپیراہن بے مثال،جن کا رہن سہن بے مثال، جن کا اخلاق وکردار بے مثال،جن کی ادا ادا بے مثال،جن کا طرز تکلم بے مثال،ان کی سخاوت، دریا دلی، اور فیاضی کا یہ حال تھا کہ انہوں نے کبھی پیسے جمع نہیں کیا نہ بینک بیلنس کیا اور نہ ہی بچا کر آئندہ کے لئے رکھاجو آیا سب خرچ کر دیاآنے والے وقت کا خدا حافظ، کیونکہ وہ تو اللہ رب العزت کی شان رزاقی پر مکمل اعتماد وبھروسہ رکھتے تھے، اور یہ جانتے تھے کہ جیسے
خرچ کریں گے ویسے” رزاق مطلق اپنے خزانہ ءغیب
عطا فرماتا رہے گا، اور "علماء و طلبہ کو بچوں کو غریبوں ومحتاجوں کو برابر پیسے دیا کرتے تھے،ایسا لگتا کہ جیسے پیسہ ان کے لئے بوجھ ہو،جسے جلد اتار دیا کرتے تھے فقیر یہ کسی سے سن کر نہیں بلکہ بارہا کا مشاہدہ ہے جو حیطہ تحریر میں لارہا ہے،دوسروں کی بات کیا کی جائے ان کے خانوادے میں بھی کوئی ان کا مماثل نظر نہیں آتا ہے، کہنے کے لئے تو لوگ بہت کچھ ہیں،مگر وہ نہیں ہیں جو حضور مظہرِ شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے اور پرائے سب کی نظر میں محبوب تھے،کیونکہ وہ اپنے حاسدین ومعاندین کو بھی نوازتے تھے، اس لئے آج سب ہی ان کے مداح ہیں، کسی سے کوئی دشمنی وعداوت نہیں بلکہ سب سے محبت واخلاق سے پیش آتے تھے ، اور جس سے کوئی کام لیتے اس کو ضرورت سے زیادہ اجرت دیدیا کرتے تھے، میں کسی لالچ یا مفاد کےبطور نہیں،….. اور نہ ہی مبالغہ آرائی سے کام لیتا ہوں ، جو حقیقت میری نگاہیں دیکھ چکی ہیں وہی لکھ رہا ہوں، کیونکہ جو میرے دل میں ہے وہ زبان پر اورجو زبان پر ہے وہی” تحریر میں اور میری تحریر وبیان میں اخلاص ہے محبت ہے اور حقیقت بیانی ہے،الحمدللہ مبالغہ آرائی سے پاک ومنزہ اور بے کم وکاست کے میری ساری تحریریں ہوتی ہیں، یہ اور بات ہے کہ” اچھوں کو اچھی اور” بروں کو ضرور بریلگتی ہیں ،جس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے،….