تحریر: ابصار عالم فیضانی شیرانی
آج قومِ مسلم جس تعلیمی پستی اور پسماندگی سے گزر رہی ہے وہ کسی سمجھدار اور با شعور انسان پر پوشیدہ نہیں- ایک طرف اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرکے اس مذہب کا نام و نشان مٹانے اور ہماری قومیت و وطنیت ختم کرنے پر تلے ہوئی ہیں تو دوسری طرف خود نام و نہاد مسلمان ہی اپنے ہاتھوں اپنے گھر کو آگ لگانے میں لگے ہوئے ہیں- یا للاسف-
ہماری تعلیمی حالت دیگر اقوام سے کافی تشویشناک ہے سرکاری نوکریوں میں ہماری تعداد نہ کے برابر ہے – اگر ہمارے وکیل ہوتے تو بابری مسجد ہمارے ہاتھوں سے نہ جاتی ؟ پولیس، آرمی، ڈاکٹر، انجنیئر اور کلکٹر وغیرہ کی پوسٹس پر برادران وطن ہی براجمان ہیں _ جب کہ ہندوستان کو آزاد کرانے میں جتنی قربانیاں مسلمانوں نے دی اتنی کسی اور قوم نے نہیں دی، مگر ہماری عیش پسندی، تعلیمی بے توجہی، لاپرواہی، سستی انجام سے بے خبری، پست ہمتی وغیرہ نے آج ہمیں اس مقام پر کھڑا کردیا ہے کہ ہم تعلیمی لحاظ سے دلتوں سے بھی بچھڑے ہوئے ہیں، یہ اپنے ہاتھوں اپنی بربادی کا سامان پیدا کررہے ہیں کیونکہ کسی بھی قوم کی بربادی کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ تعلیمی اعتبار سے بچھڑ جائے _اللہ خیر فرمائے _ غفلتوں کا یہی حال رہا تو وہ دن دور نہیں ہے کہ خدا نا خواستہ جب ہمیں کوئی مسئلہ پیش آ گیا تو کوئی ہماری مدد کرنے کو تیار نہیں ہوگا جب کوئی مسلم شخص بڑی پوسٹ پر نہیں ہوگا تو دوسری قوم کے وکیل، پولیس ہمارے کچھ کام نہیں آئیں گے اور تب ہماری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائے گی، کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم مجموعی طور پر عہد کرلیں کہ پوری امتِ مسلمہ مل کر یہ ٹارگیٹ بنائیں کہ ہم ہر سال زیادہ سے زیادہ تعداد میں وکلاء (ایڈووکیٹ) کو کوٹوں میں داخل کر یں اور پورے ملک میں ہر سال دس سے بیس ہزار نوجوانوں کا پولیس و آرمی میں سلیکشن کروائیں اور پورے ہندوستان میں جو ڈاکٹری کا پیشہ ہے اس سے جڑیں اور مستقبل قریب میں اچھے اور قابل قدر عہدوں پر ملک، ملت اور قوم کی گراں قدر خدمات انجام دیںوقت کی قدر کرنا سیکھیں، تعلیم کی اہمیت سمجھیں اور نسل نو کو سمجھائیں کہ ہمارے مذہب نے سب سے پہلے ہمیں "اقراء ” کہہ کر پڑھنے کی تعلیم دی مگر ہم تعلیم سے دور ہیں _یاللعجب _
آج مسلمانوں کو کچھ ایسا ہی انقلاب پیدا کرنے کی ضرورت ہے_ علم میں روشنی ہے، علم ہی طاقت ہے علم ہی عظمت ہے – اور
علم ہی سے پاتی ہے انسانیت فروغ انسان زندہ لاش ہے تعلیم کے بغیر۔
اللہ رب العزت توفیق عطا فرمائے –