از قلم: شیخ عسکریؔ رضوی بنارسی 7856932585
جو بھی طیبہ سے یار پھرتے ہیں
جگ میں وہ ہوکےخوار پھرتےہیں
شاہ بطحا کی پاک گلیوں میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں
ان کی یادوں میں ہر گھڑی شیدا
بن کے بیمار یار پھرتے ہیں
ہم کو طیبہ بلائیے آقا
ہند میں بیقرار پھرتے ہیں
کرنے ایماں خراب سُنی کا
اندھے نجدی ہزار پھرتے ہیں
جتنے دشمن ہیں فخر ازہر کے
ہر جا وہ شرمسار پھرتے ہیں
عسکریؔ نعت پاک کے صدقے
تیرے عاشق ہزار پھرتے ہیں