نتیجۂ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج بھدوہی یوپی۔انڈیا
جاتے ہی آقا کے بزم عرش یوں اترائی تھی
مثل دولھن خلدکی زیبائش و زیبائی تھی
محفل میلاد اقدس میں ہوا یہ معجزہ
بوے شہر مصطفیٰ بادصبا لے آئی تھی
گود میں جس کی مرے سرکار دوعالم پلے
رانیوں شہزادیوں سے اعلٰی تر وہ دائی تھی
شہرمیں کیارات ذکر آقا ہوتا تھا کہیں
رحمت و انوار کی ہرسو گھٹا سی چھائی تھی
وہ جودیوانہ نبی کا کرتا تھا بے ربط بات
اس کے جملوں میں نہ پوچھو کس قدر گہرائی تھی
جب نہیں تھا خوف آل مصطفٰے کا تو یزید
عابدبیمار کو زنجیر کیوں پہنائی تھی
مرحبا آقا نے اے ’’زاہد” بچالی آبرو
ورنہ محشر میں مری رسوائی ہی رسوائی تھی