ابھی ابھی یہ غمناک، المناک خبر موصول ہوئی کہ سرپرستِ دعوت اسلامی ہند ، خلیفۂ حضور مفتی اعظم ہند، عالمِ معقول و منقول، حاوی فروع و اصول حضرت علامہ مولانا مفتی عبد الحلیم صاحب رضوی قبلہ ناگپوری کا وصال پُر ملال ہو گیا۔
إنا لله وإنا إليه راجعون۔
بلا شبہ آپ کی وفات حسرت آیات کا یہ عظیم سانحہ اہل سنت کے لیے بہت ہی دکھ آمیز اور ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث ہے ۔ حق ہے : عالِم کی مَوْت عالَم کی موت ہے۔
نبی کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے :-
"موتُ العالمِ مصيبةٌ لا تجبرُ، وثُلمةٌ لا تُسَدُّ، ونَجمٌ طُمِسَ، موتُ قبيلةٍ أيسرُ من موتِ عالمٍ”.
عالم دین کی موت ناقابل تلافی نقصان ہے، عالم کی موت ایسا رخنہ و شگاف ہے جسے بھرا نہیں جا سکتا، عالم کی موت اس ستارے کی مانند ہے جو بے نور ہو گیا، پورے قبیلے کی موت ایک عالم کی موت سے زیادہ آسان ہے ۔
{جامع بیان العلم وفضلہ، حدیث نمبر 179،ص:171،دار ابن الجوزیہ، طبعۂ اولیٰ 1414ھ/1994ء}
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تُجھے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت کو غریقِ رحمت فرماکر اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔
بندۂ عاجز و گناہ گار، جامعہ صمدیہ دارالخیر پھپھوند شریف کے جملہ اساتذہ، طلبہ اور ارکان کی طرف سے حضرت کے جملہ پسماندگان و لواحقین اور مریدین و متوسلین سے سنت تعزیت پیش کرتا ہے ۔
لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب۔
اللہ تعالیٰ پسماندگان کو صبر جمیل واجر جزیل عطا فرمائے آمین بجاه النبي الكريمﷺ
عبد السبحان مصباحی
خادم التدریس : جامعہ صمدیہ دارالخیر پھپھوند شریف ،ضلع اوریا۔