تحریر: صدام حسین قادری مصباحی دیناج پوری
مذہب اسلام آخری مذہب ہے، امن و سکون کا پیامبر اور افراط وتفریط سے منزہ ہےَ اسلام کا راستہ صراط مستقیم ہے جس پر چلنے والے کے لیے دنیا میں کامرانی، سرخروئی اور آخرت میں ابدی انعامات کی نوید ہے َ مذہب اسلام ہی ایسا واحد مذہب ہے جس میں راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کو عبادت کا درجہ حاصل ہےَ افسوس صد افسوس کی بات ہے کہ مسلمان معاشرہ اسلامی تعلیمات سے نا واقفی کی وجہ سے اپنی زندگی پر الم اور بے وقعت کر چکے َ یہی وجہ ہے کہ مذہب اسلام حصول علم دین انفرادی طور پر ہر مسلمان مرد عورت پر فرض قرار دیا ہےَ
حدیث معلم کائنات محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہےَ
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ علم دین سےاجتناب اور دوری کا نتیجہ ہے کہ مسلمان معاشرہ جہیز کی حقیقت کو نہ سمجھ سکے َ
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی پیاری شہزادی سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا کو جہیز میں کچھ سامان عطا فرمائے َ مگر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کی خریداری سیدہ فاطمہ زہرا کے حق مہر سے کی تھی جو سیدنا علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جانب سے طے پایا تھا اور وہ جہیز یہ تہیں دو چادر، دو کتان والی چادر اوڑھنے کے لیے، چار بالشت کپڑا، دو چاندی کے بازو بند، گدا، تکیہ، ایک پیالہ، ایک مشکیزہ، ایک چکی َ
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے دین مہر کی ادائیگی اپنی زرہ فروخت کر کی تھی جس کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ پانچ سو درہم کے عوض خریدے تھے َ
اگر باپ اپنی پیاری بیٹی کی رخصتی کے وقت اپنی مرضی، خوشی، حیثیت اور بغیر کسی کے مطالبے کے کچھ سامان دے تو یہ سنت ہے َ اگر لڑکا والے کا مطالبہ ہے کہ ہمیں یہ چاہئیے ہمیں وہ چاہئیے اور لڑکی والوں کی حیثیت نہیں تو یہ بھیک ہے اور مطالبہ کرنے والا بھکاری َ بھیک مذہب اسلام میں فقیر کے لئے جائز ہے اور فقیر وہ شخص ہے جو شرعی نصاب کا مالک نہ ہو اور جو ایسا نہ ہو اس کے لیے بھیک حرام ہے َ
جہیز ہمارے معاشرے میں ایک وبا ہے جس کی وجہ سے کتنے اموات اور ہلاکتوں کی خبریں آ رہی ہیں َ اس وبا سے تحفظ کی خاطر ہمیں سخت اقدامات کی ضرورت ہے َ مذہبی جماعتوں، پیشواؤں، رہنماؤں، علماء کرام خطبا، ائمہ مساجد، قوم کے سربراہان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ یہ حضرات جہیز کے خلاف سخت مہم چلائیں َ جہیز کی حقیقت سے عوام کو روشناس کرائیں۔