از: سرفراز عالم ابو طلحہ ندوی، بابوآن ارریہ
قرآن مجید آسمانی کتابوں میں سے ایک عظیم الشان کتاب ہے جو کہ ہر انسانیت کی ہدایت و رہنمائی کے لئے آخری صحیفہ کی حیثیت رکھتی ہے، اسی طرح قرآن مجید اپنے الفاظ و معانی، ہر دور اعتبار سے آج تک محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا، اس میں نہ تو کوئی تبدیلی و چینجنگ ہوگی ،اور نہ ہی کوئی شک و شبہ کی گنجائش موجود ہے ،گویا قرآن مجید ہر اعتبار سے کتاب بر حق و کتاب مبین ہے،جو دنیا والوں کے سامنے ایک بہترین کلام الہی کی حیثیت رکھتا ہے، جب قرآن مجید کا نزول ہوا تو پورے مکے و مدینے والے اس کی فصاحت و بلاغت اور اس کے اعجاز کو نیست و نابود کرنے کے لئے پوری طاقت و قوت صرف کردی تھی، لیکن قرآن مجید کی فصاحت و بلاغت میں تبدیلی نہیں پیدا کر سکیں، اسی طرح انہیں اللہ تعالی نے چلینج کرتے ہوئے کہا کہ تم قرآن مجید جیسے ایک کتاب تو چھوڑو ایک حرف یا ایک پیراگراف پیش کر دیکھاو "فأتوا بسورة من مثله وادعوا شهداءكم إن كنتم صادقين ” اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے پوری کائنات کے انسانیت کو چلینج کیا ہے کہ تم اگر یہ گمان کرتے ہو کہ قرآن مجید کے الفاظ و جمل،مفاہیم و معانی، تراکیب و مضامین، اصول و ضوابط، اور قواعد و عقائد میں کوئی گڑبڑی دیکھ رہے ہو تو اس جیسی ایک ہی سورہ پیش کر دیکھا دو اور ساتھ میں یہ بھی بتلایا کہ تم اکیلے مت آو بلکہ اپنے آقاوں کو بھی بلا لے آو اور مل کر قرآن مجید جیسے ایک کلام پیش کر دو ،لیکن یہ انکار دعودران قرآن تھک ہار کر یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ،”وانه لتنزيل رب العالمين نزل به الروح الأمين علي قلبك لتكون من المنذرين بلسان عربي مبين ” ( سورہ شعراء آیت 11)
اور یہ قرآن رب العالمین کا بھیجا ہوا ہے ،اس کو امانت دار فریشتہ لے کر آیا ہے، آپ کے قلب پر صاف عربی زبان میں تاکہ آپ ڈرانے والوں میں سے ہوں ۔
آج ملک ہندوستان میں مسلم مخالف اور دین اسلام کا سب سے بڑا دشمن خائن قرآن بد اخلاق و کردار ،نالائق و نادان، و نا اہل خبیث ناہنجار، بدنصیب وسیم رضوی جس نے قرآن مجید سے 26 آیتوں کو حذف کرنے کا سپریم کورٹ کو دائر درخواست میں یہ اپیل کیا ہے کہ نعوذباللہ قرآن مجید 26 آیتیں دہشت گردی کی تعلیمات پر مبنی ہیں،اور اس نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ خلفائے راشدین نے نعوذباللہ قرآن مجید میں خرد برد کئے ہیں اور اپنے اندازے اور اسلام کو طاقت و قوت کے ذریعے پھیلانے کے لئے یہ آیتیں داخل قرآن کی ہیں، یہ اس نے صحابہ کرام پر الزام عائد کیا ،اور ان آیات کریمہ کو سپریم کورٹ سے ختم کرنے کی اپیل کی ہے، شاید اس نالائق کو پتا نہیں کہ یہ کلام الہی ہے اس کے ہر ایک جملہ بر حق و صادق ہے اور یہ بھی یاد نہیں کہ ان کے جیسے ہزاروں آئے قرآن مجید کو مٹانے والے لیکن قرآن مجید توکیا اس کے ایک نقطے کو بھی حذف نہیں کر سکیں، کیونکہ قرآن مجید ازل تا ابد تک باقی رہنے والی منفرد کتاب ہے ،اور اس کو معلوم ہی نہیں یہ کلام انسانی نہیں ہےاور اسی طرح کوئی نئے معجزے نہیں ہیں کہ تبدیل ہوجائے، اس قرآن مجید کی حفاظت وصیانت کی ذمہ داری خو خدائے لم یزل نے لے رکھی ہے، فرمان الہی ہے "انا نحن نزلنا الذكر وانا له لحافظون "کہ ہم نے ذکر یعنی قرآن مجید نازل کیا اور ہم ہی اس حفاظت کریں گے، قرآن مجید کو مٹانے والے اور اس پر اعتراضات کرنے والے ابو لہب،عتبہ، شیبہ،اور ابوجہل یہ تمام کے تمام دنیا سے مٹ گئے ،لیکن قرآن مجید کے الفاظ و جمل اور تراکیب کو تبدیل نہیں کرسکیں، اور قرآن مجید یو ہی اپنے اعجازات کو بکھیرتے چلے گئے، فرعون جو دنیائے مصر کا سب بڑا باشاہ تھا، جس نے "انا ربکم الاعلی” کا دعوی کرتے ہوئے غرق آب ہو گیا، اور دنیا کے لئے عبرت کا سامان بن کر رہ گیا ،اگر شیطان رضوی اور اس کے آقاوں کو یقین نہیں تو وہ جاکر مصر میں دیکھ لیں کہ جس نے قرآن مجید کی بے حرمتی اور اپنے وقت کا سب سے بڑا باشاہ سمجھنے والا کو اللہ نے نیست و نابود کر دیا ،اسی طرح اللہ تعالی نے ہامان و قارون کو زمین دوس کر دیا اور یہ یقینی ہے کہ تم بھی فرعون و قارون کی طرح غارت و برباد ہوگے ،یاد رکھو قرآن مجید اپنی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے بہت سارے اعجاز و خصوصیت کا حامل ہے ،تمہارے پیٹیشن داخل کرنے سے قرآن مجید میں ذرا بھی آنچ نہیں آسکتا ہے۔
قرآن مجید کی خصوصیت یہ ہے کہ قرآن کا قطعی اور غیر مشتبہ علم ہے ،قرآن کی سب سے بڑی اور معجزانہ اور فوق البشر خصوصیت اس کا علم قطعی اور یقینی ہونا ہے فرمان الہی ہے "ذالك الكتاب لا ريب فيه "( البقرة ايت ١)
یہ کتاب الہی ہے جس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔
قرآن مجید کی خصوصیت کو واضح کرتے ہیں فرما یا ہے کہ قرآن مجید میں باطل کا کوئی شائبہ نہیں ہوگا ” وانه لا يأتيه الباطل من بين يديه ولا من خلفه تنزيل من حكيم حميد "(حم سجدة 5)
یہ بڑی باوقعت کتاب ہے جس میں غیر واقعی بات نہ اس کے آگے کی طرف سے آسکتی ہے اور نہ اس کے پیچھے کی طرف سے خدائے حکیم محمود سے نازل کی گئی ہے،
رضوی ملعون یاد رکھو کہ قرآن مجید ہر قسم کے عیوبوں و نقائص ،شک و اشتباہ ،ظن و تخمین، اور تدریج و ترقی اور تعارض و اختلاف سے پاک ہے۔ ( حوالہ مطالعہ قرآن کے اصول و مبادی صفحہ 15 تا 17)
قرآن مجید کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ قرآن محکم و مفصل ہونے پر بھی دلالت کرتا ہے، یعنی دین کے اصول و کلیات میں اور اس علم میں جو انسان کی نجات اخروری اور فلاح دنیاوی کے لئے ضروری ہے، وہ نہایت واضح و متعین اور غیر متحمل و مفصل ہے فرمان الہی ہے "افغير الله أبتغي حكما و هو الذي أنزل إليكم الكتاب مفصلا "(أنعام 14)
کیا میں خدا کے سوا کوئی دوسرا منصف ڈھونڈوں حالانکہ وہی ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جو تفصیل کے ساتھ بیان کرنے والی ہے( حوالہ مطالعہ قرآن کے اصول و مبادی صفحہ 24)
قرآن مجید بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ قرآن مجید حق و باطل کے درمیان فرق کرنے اور ہدایت و گمراہی ،ایمان و کفر ،اسلام اور جاہلیت میں خدا کی رضا و عدم رضا یقین و ظن اور حلال و حرام میں قیامت تک کے لئے ایک اصول پیدا کر دیا، جو دوسرے مذاہب کی کتابوں میں واضح نہیں کیا گیا ہے، فرمان الہی ہے ” تبارك الذي نزل الفرقان علي عبده ليكون للعالمين نذيرا "(الفرقان 1)
بڑی عالیشان ذات والا ہے جس نے یہ فیصلہ کی کتاب اپنے بندہ خاص پر نازل فرمائی تاکہ وہ تمام دنیا جہان والوں کے لئے ڈرانے والا ہو( حوالہ مطالعہ قرآن کے اصول و مبادی صفحہ 26 تا 28)
ان ساری باتوں اور آیتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن مجید اپنی خصوصیات میں تمام کتب سماوی سے منفرد و الگ ہے ،یہ اپنے اندر اللہ کا وہ پیغام لے کر محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے میں نازل ہوا جس نے دنیا کے اجڑتے ہوئے خاندان میں محبت و عقیدت کا درس دیا، ایک ہی جماعت و جمعیت کو قائم رکھنے کی دعوت دی ،غریبوں مسکینوں اور دوسرے برادری کے خداوں کی حفاظت وصیانت کے ساتھ ساتھ مکمل طور سے سب و ستم کرنے سے روکا ہے ،جو کہ کسی دوسری کتاب میں ایسی تعلیمات نہیں ملتی، وسیم رضوی اور ان سے ساٹھ گانٹھ رہنے والوں کو بتا دینا چاہتاہوں کہ قرآن کی آیتوں کی تبدیلی تو کیا اس کے ایک حرف یا نقطے کو بھی تبدیل نہیں کرسکتے ہو، کیونکہ قرآن مجید کے اعجاز و بلاغت اور ایمان و یقین ،تنذیر و تبشیر کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا اس دنیا کے اندر لاکھوں کڑوروں رضوی پیدا ہوجائے قانون الہی کو تبدیل نہیں کرسکتے "لا تبديل لخلق الله "اللہ تعالی کے قوانین کبھی تبدیل نہیں ہو سکتے ،کیونکہ قرآن مجید ہر دور کے ایجادات کا مکمل رہنمائی کرتا ہے، قرآن مجید جدیدیت پر بھی مکمل تشریح کرتا ہے، حقائق کو تلاش کرنے اور ایک طرح اس کے بعض اشارات واجمالی بیانات اور دوسری طرف جدید تحقیقات واکتشافات میں تطبیق جس کے سلسلے علامہ طنطاوی جوہری مصری نے اپنی کتاب "جواہر القرآن "میں تلاش کرنے کی کوشش کی ہیں، وہ کسی حد تک بڑا نازک اور پر خطر کام ہے، اس لئے اس کا قوی امکان ہے کہ علم و تحقیق کے یہ نتائج جو اس وقت بالکل بدیہی اور ثابت شدہ حقائق سمجھے جارہے ہیں ان کو قرآن مجید میں بالتفصیل بیان کر دئے گئے ہیں، قرآن مجید کے حقائق یہ بھی ہے کہ قرآن کریم عرب کے محدود و علمی دنیا سے منقطع ماحول میں نازل ہوئی تھی، اور اس میں بڑی تعداد میں ان حقائق واشیاء کا ذکر آیا ہے،جن کا تعلق تاریخ، جغرافیہ، طبیعیات، فلکیات، اجرام سماوی، علم الحیات، طب انسانی کی خلقت اس کے جسم کی تکوین و ترکیب اور ایسے بہت سے علوم سے گہرا تعلق رکھتا ہے، اور ان سب کو تلاش کرنے کے لئے "دراسة الكتب المقدسة في ضوء المعارف الحديثة "کے نام سے شائع بھی ہوا ہے مصنف محقق اس سلسلے فرماتے ہیں کہ "قرآن کریم ان علمی پہلووں کے ساتھ مخصوص ہیں، ابتداء ہی میں مجھے ششدر و حیران کردیا ہے،میرے ذہن میں کبھی بھی یہ بات نہیں تھی کہ ایک ایسی کتاب میں جس پر تیرہ سو برس سے زیادہ مدت گزر چکی ہے اتنی بڑی تعداد میں مختلف موضوعات سے تعلق والے دعوے اور اعلانات ہونگے،جو جدید علمی تحقیقات سے پورے طور پر مطابق ہونگے "(حوالہ مطالعہ قرآن کے اصول و مبادی صفحہ 55تا 59)
اس کے اندر مصنف عجیب و غریب باتیں کہی ہے کہ قرآن مجید تیرہ سو برس پروانے ہونے سے بھی یہ نئی نئی ایجادات کو بتلا رہا ہے لہذا یہ قرآن سب سے اتم و عظیم ترین کتاب ہے اس کی کوئی مثال نہیں ہے ۔
ان تمام انکشافات اور تصریحات سے عیاں و بیاں ہوگیا ہے کہ قرآن کریم ہر اعتبار سے فصاحت و بلاغت کا جامع مصدر ہے ،اس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے ۔
اللہ تعالی ہمیں فہم قرآن و تدبر قرآن پر غور و فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین ۔