از قلم : محمد نعمت اللہ قادری مصباحی
مدرس جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم مالیگاوں، ضلع ناسک (مہاراشٹر)
Ph: 9764362866
دو عظمت والے مہینوں کے درمیان میں ماہ شعبان المعظم کی جلوہ گری ہے، فی نفسہ یہ بہت بڑی فضیلت ہے، مزید برآں حضور نبی رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شَھْرُ شَعْبَانَ شَھْرِیْ (مسند الفردوس الحدیث 3276) ترجمہ : ماہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔
حضور نے اس ماہ کو اپنی طرف منسوب فرماکر اس کی عظمت و شان کو کس قدر بلند فرمادیا ہم اور آپ اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے ۔ اس کی عظمت کو مزید اجاگر فرمانے کےلئے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اَفْضَلُ الصَوْم بَعْدَرَمضَانَ شَعْبَان لِتَعْظِیْمِ رَمَضَان (شعب الایمان حدیث ۳۸۱۹دارالکتب العلمیہ بیروت۳ /۳۷۷)
ترجمہ: رمضان کے بعد سب سے افضل شعبان کے روزے ہیں تعظیمِ رمضان کےلئے ۔
آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس ماہ میں کثرت کے ساتھ روزہ رکھا کرتے تھے ۔
چنانچہ اُم المو منین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
مَا رَایْتُ النَّبِیَّ یَصُوْمُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ الَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ (ترمذی ، ابواب الجمعۃ، ابواب الصوم عن رسو ل اللہ ، باب ماجاء فی وصال شعبان برمضان، حدیث: ۷۰۰)
ترجمہ: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان اور رمضان کے علاوہ پئے در پئے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حضور اس ماہ مبارک میں کثرت کے ساتھ روزہ رکھتے تھے اور بکثرت روزے کیوں رکھتے تھے اس کی وجہ بھی بیان فرمادی ۔
چنانچہ : حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں : قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللہِ لَمْ اَرَکَ تَصُوْمُ شَھْرًا مِنَ الشُّھُوْرِ مَا تَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ قَالَ ذَلِکَ شَھْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ بَیْنَ رَجَبٍ وَ رَمَضَانَ وَ ھُوَ شَھْرٌ تُرْفَعُ فِیْہِ الْاَعْمَالُ اَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ فَاُحِبُّ اَنْ یُرْفَعَ عَمَلِیْ وَاَنَـاصَائِمٌ (سنن النسائی، کتاب الصیام، حدیث: ۲۶۲۴)
ترجمہ: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم!میں نے آپ کو شعبان کے علاوہ کسی مہینے کے اتنے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: رجب اور رمضان کے درمیان یہ وہ مہینہ ہے جس کی فضیلت سے لوگ غافل ہیں۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں اعمال رب العالمین کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ پس میں پسند کرتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش کیے جائیں تو میں روزے کی حالت میں ہوں۔
ماہ شعبان میں حضور نبی رحمت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روزہ رکھنے کا حال ام المؤمنین، محبوبہ محبوب خدا ، حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ تعالی عنہا یوں بیان فرماتی ہیں :
کَانَ رَسُوْلُ اللہِ یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ: لَا یُفْطِرُ وَ یُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ: لَا یَصُوْمُ ، فَمَا رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللہِ اسْتَکْمَلَ صِیَامَ شَھْرٍ اَلَّا رَمَضَانَ وَ مَا رَأَ یْتُہُ اَکْثَرَ صِیَاماً مِنْہُ فِیْ شَعْبَان (بخاری ، کتاب الصوم، باب صوم شعبان، حدیث: ۱۸۸۰)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم روزہ رکھنا نہ چھوڑیں گے، اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم روزے چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کبھی روزہ نہ رکھیں گے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا اور میں نے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو شعبان کے علاوہ کسی مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے نہیں دیکھا۔
لھٰذا ہمیں بھی عموما ہرماہ اور خصوصا ماہ شعبان المعظم میں بکثرت روزہ رکھنے کی کوشش کرنی چاہئیے ۔ ماہ شعبان میں روزہ رکھنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں حضور نبی رحمت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی متابعت ہے اور ثواب عظیم ۔ نیز اس ماہ میں روزہ رکھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ہمارے لئے ماہ رمضان کا روزہ رکھنا آسان تر ہوجاتا ہے ۔ جس نے ماہ شعبان میں بکثرت روزہ رکھا اس کے لئے ماہ رمضان المبارک میں روزہ رکھنا کوئی مشکل نہیں ۔ اللہ ہمیں اخلاص کے ساتھ عمل صالح کی توفیق عطاء فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔