پیش کش: محمد لقمان ابن معین الدین سمناکےشافعی
9422800951
- امام علی بن صالح (متوفی ۱۵۱ھ) نے امام ابوحنیفہ کی وفات پر فرمایا: عراق کا مفتی اور فقیہ گزر گیا۔ (مناقب ذہبی ص ۱۸)
- امام مسعر بن کدام (متوفی ۱۵۳ھ) فرماتے تھے کہ کوفہ کے دو کے سوا کسی اور پر رشک نہیں آتا۔ امام ابوحنیفہ اور اور ان کا فقہ، دوسرے شیخ حسن بن صالح اور ان کا زہد وقناعت۔
(تاریخ بغداد ج ۱۴ ص ۳۲۸) - ملک شام کے فقیہ ومحدث امام اوزاعی (متوفی ۱۵۷ ھ)فرماتے تھے کہ امام ابوحنیفہ پیچیدہ مسائل کو سب اہل علم سے زیادہ جاننے والے تھے۔
(مناقب کردی ص ۹۰) - امام داوٴد الطائی (متوفی ۱۶۰ھ) فرماتے تھے کہ امام ابوحنیفہ کے پاس وہ علم تھا جس کو اہل ایمان کے دل قبول کرتے ہیں۔
(الخیرات الحسان ص ۳۲) - امام سفیان ثوری (متوفی ۱۶۷ھ) کے پاس ایک شخص امام ابوحنیفہ سے ملاقات کرکے آیا۔ امام سفیان ثوری نے فرمایا تم روئے زمین کے سب سے بڑے فقیہ کے پاس سے آرہے ہو۔
(الخیرات الحسان ص ۳۲) - امام مالک بن انس (متوفی ۱۷۹ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے ابوحنیفہ جیسا انسان نہیں دیکھا۔
(الخیرات الحسان ص ۲۸) - امام وکیع بن الجراح(متوفی ۱۹۵ ھ) فرماتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ سے بڑا فقیہ اور کسی کو نہیں دیکھا۔
- امام یحییٰ بن معین (متوفی ۲۳۳ھ) امام ابوحنیفہ کے قول پر فتویٰ دیا کرتے تھے اور ان کی احادیث کے حافظ بھی تھے۔ انہوں نے امام ابوحنیفہ کی بہت ساری احادیث سنی ہیں۔
(جامع بیان العلم، علامہ ابن عبد البر، ج ۲ ص ۱۴۹) - امام سفیان بن عینیہ(متوفی ۱۹۸ھ) فرماتے تھے کہ میری آنکھوں نے ابوحنیفہ جیسا انسان نہیں دیکھا۔ دو چیزوں کے بارے میں خیال تھا کہ وہ شہر کوفہ سے باہر نہ جائیں گی؛ مگر وہ زمین کے آخری کناروں تک پہنچ گئیں۔ ایک امام حمزہ کی قرأت اور دوسری ابوحنیفہ کا فقہ۔
(تاریخ بغداد۔ ج۱۳ ص ۳۴۷) - امام شافعی رحمۃاللہ علیہ(متوفی ۲۰۴ھ) فرماتے ہیں کہ ہم سب علم فقہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے محتاج ہیں۔ جو شخص علم فقہ میں مہارت حاصل کرنا چاہے وہ امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کا محتاج ہوگا۔
(تاریخ بغداد ج ۲۳ ص ۱۶۱)