تحریر: محمد رجب علی مصباحی،گڑھوا ،جھارکھنڈ
رکن: مجلس علماے جھارکھنڈ
قرآن عظیم رب تعالیٰ کا سچا کلام اور مذہب اسلام کی بنیادی کتاب ہے جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کی رشد وہدایت کے لیے اپنے محبوب نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر نازل فرمایاجس کی صداقت و سچائی میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کیوں کہ رب تعالیٰ کا اعلان عام ہے "ذلک الکتاب لا ریب فیہ”یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شبہ نہیں، جس کے کسی ایک حرف اور ایک نقطہ کی صداقت و حقانیت کا انکار کفر کی دہلیز تک پہنچا دیتا ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے..قرآن کے خلاف انگشت نمائی کوئی نئی چیز نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی کئی بار ملعون زمانہ اور مطعون روزانہ نے قرآن کریم کے خلاف آواز بے معنی بلند کی اور اس کے اندر تحریف و تبدل کی ناپاک کوششیں کیں لیکن قرآن کا ایک حرف بھی بیکا نہ ہو سکا اور نہ قیامت تک کبھی ہو سکتا ہے کیونکہ اس کی حفاظت وصیانت کی ذمہ داری کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں بلکہ خود خالق کائنات نے اپنے ذمہ کرم میں لے رکھی ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے”انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحافظون”اور ظاہر ہے جس کا محافظ خود خدا ہو کسی کی کیا مجال کہ اس کے اندر تحریف و تبدیل کر سکے،جو اس طرح کی ناپاک حرکتیں کرتے ہیں ان کا حال اس گرگٹ کی طرح ہے جس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے تیار کردہ آگےمیں پھونکے مارتاتھا تاکہ اس کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگیں اور کثرت اذیت کا باعث بنے جب کہ تاریخ شاہد ہےکہ اس کی اس حرکت نازیبا سے کچھ خاص نہ ہوا ہاں! نبی سے بعض و عناد کی وجہ سے وہ ہمیشہ کے لیے راندۂ بارگاہ ایزدی ہوگیا یوں ہی ملعون زمانہ،اخبث الخبائث،فنافی النار وسیم رضوی جس نے حالیہ میں قرآن مقدس سے ٢٦ /آیتوں کو خارج کرنے کی سپریم کورٹ میں پی آئی ایل داخل کرکے کروڑہا کروڑ مسلمانوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچایا اور انہیں اذیت دی،اس کی مثال اسی گرگٹ کی طرح ہے جس کی ناپاک کوششوں سے قرآن کے ایک حرف و حرکت میں ردو بدل نہیں ہو سکتااورنہ ہی اس کی عظمت و تقدس پامال ہو سکتی ہےہاں!قرآن سے بغض وعداوت اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی شان مبارکہ میں گستاخی کی وجہ سے وہ ضرور کتے کی موت مرےگاجسے لوگ دیکھ کر سبق حاصل کریں گے اور پھرجہنم رسید ہوگا۔مجھےاعتماد کلی اور یقین کامل ہے کہ اس جیسے کمینوں سے کچھ نہیں بگڑ سکتا،چھبیس آیات تودرکنار ایک زیر وزبر بھی منقطع نہیں ہوسکتاتاہم ہمیں اس کے خلاف پر امن طریقے سے احتجاجی پروگرام جاری رکھنا ہوگا اور حکومت ہند سے مناسب سزا کے مطالبات قائم رکھنے ہوں گے تاکہ اس ملعون زمانہ کی کوشش بے کار و بے سود ہوجائے اور دوسروں کے لیے جو مذہب و ملت پر بےجا دست درازی کرتےہیں،نشان عبرت ہو ۔