سلسلہ ماہِ رمضان :قسط نمبر 2
تحریر: شفیق احمد ابن عبدللطیف آئمی، مالیگاؤں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور وہ جنّات جو برائی پھیلانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ یہ سب باندھ دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔ پھر( مہینہ بھر) ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ اور پھر ان میں سے (مہینہ بھر) کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتاہے۔ اور پکارنے والا پکارتا ہے کہ اے بھلائی کے طالب آگے بڑھ ، اور اے برائے کے طالب رک جا۔ اور اللہ کی طرف سے بہت سے لوگوں کو آگ سے آزادی کا پروانہ عطا کیا جاتا ہے اور یہ( رمضان کی) ہر رات میں ہوتا ہے۔ (جامع ترمذی ، سنن ابن ماجہ )۔
اس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ روزہ رکھنے کیلئے ماہِ رمضان میں مسلمانوں کی خصوصی مدد فرماتا ہے۔ سب سے پہلے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کہ شیاطین اور برے جناتوں کو باندھ دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عام دنوں میں جتنے آسانی سے شیاطین اور برے جنات مسلمانوں کے دل و دماغ میں وسوسے پیدا کر کے بہکایا کرتے ہیں ۔ ماہِ رمضان میں ان پر بہت سے پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں۔ اور جو مسلمان روزہ دار ہوات ہے۔ اسے تو اللہ تعالیٰ شیاطین اور جنات سے محفوظ کردیتے ہیں۔ تاکہ وہ سکون اور اطمینان سے نیک اعمال کرتے ہوئے اپنے روزے کو پورا کرے اب اگر کوئی مسلمان روزہدار ہے۔ اور غصہ میں آگیا تو یہ اسکے نفس کی کمزور ی ہے۔ اسی کمزوری کو دور کرنے کے لئے تو اللہ تعالیٰ نے ماہِ رمضان کے روزے فرض فرمائے ۔
اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ پورے مہینے دوزخ کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ روزہ دار مسلمان کیلئے دوزخ کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ماہِ رمضان میں روزہ دار مسلمانوں پر یہ خصوصی مہربانی کرتے ہیں ۔ کہ جانے انجانے جو چھوٹے موٹے گناہ اس سے سر زد ہوجاتے ہیں اللہ تعالیٰ ان گناہوں کو معاف کرتے جاتے ہیں ۔
اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ پورے مہینے کیلئے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ یہ مسلمانوں کو کھلے عام دعوت دی جارہی ہے۔ کہ ماہِ رمضان میں جنت کا حاصل کرنا بہت آسان بنادیا گیا ہے۔ اب چاہے تو ہر مسلمان کوشش کرکے جنت کا حقدار بن سکتا ہے۔ کیانکہ ماہِ رمضان میں اللہ مسلمان روز ہ دار پر اتنا زیادہ مہربان بان ہوجاتا ہے کہ اسکی چھوٹی چھوٹی نیکیوں پر بھی بڑے بڑے ثواب عطا فرماتا ہے دوسری کئی احادیث میں آیا ہے کہ رمضان میں ایک نفل کا ثواب اللہ تعالیٰ عام دنوںکے فرض کے برابر عطا فرماتا ہے۔ اور ماہِ رمضان کے ایک فرض کا ثواب عام دنوں کے ستر فرض کے برابر دیتا ہے۔ اب ہر مسلمان اپنی اپنی طاقت، ہمت اور نیت پر منحصر ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کتنے زیادہ نیک اعمال پیش کرتا ہے۔ اور کتنا اللہ تعالیٰ کو راضی کرکے جنت کا حقدار بنتاہے۔
اسکے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان کیا جاتا ہے کہ اے بھلائی(نیکی) کے طالب آگے بڑھ۔ اور اے برائی کے طالب رک جا۔ اب چونکہ ماہِ رمضان میں شیاطین اور برے جناتوں پر پابندیاں عائد ہوتی ہیں۔ اسلئے بھلائی (نیکی ) پر عمل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی فطرت کو اچھائی پسند بنایا ہے۔ کیونکہ دنیا کا کوئی انسان یہ نہیں کہتا کہ چوری کرنا اچھی بات ہے۔ بلکہ ہر انسان چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو وہ چوری کو برائی ہی مانتا ہے۔ تو انسان کی اچھائی پسند فطرت کی وجہ سے اور شیاطین پر پابندیوں کی وجہ سے مسلمان روزہ دار زیادہ سے زیادہ بھلائیاں ( نیکیاں ) کما سکتا ہے۔ اور اتنے مقدس ماہِ رمضان میں جو برائیاں کرے اور برائیوں پر ڈٹا رہے تو اس سے بڑا بد بخت کوئی نہیں ہے۔
اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ ماہِ رمضان کی ہر رات میں بہت سے لوگوں کو اللہ تعالیٰ دوزخ سے آزادی کا پروانہ عطا فرماتا ہے۔ یہ سب سے بڑی بشارت ہے اور سب سے بڑی خوش خبری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس شخص کو ماہِ رمضان میں اللہ تعالیٰ نے آگ سے آزادی عطا فرمائی تو پچھلے گیارہ مہینوں کے گناہوں کو معاف کر دیا اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس لے ہر مسلمان کوپوری پوری کوشش کرنی چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ اسے ماہِ رمضان میں آگ سے نجات کا پروانہ عطا فرمائیں۔