نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج یوپی
بنو گے صاحب کردار شب رحمت کی آئی ہے
پڑھو نعتِ شہ ابرار شب رحمت کی آئی ہے
گناہوں کی جو دلدل میں پھنسے ہیں اے مرے مولی
تو کر دے ان کا بیڑا پار شب رحمت کی آئی ہے
تلاوت اور نمازوں میں بِتانا ایک اک لمحہ
سحر تک رہنا تم بیدار شب رحمت کی آئی ہے
اگر مشکل میں پھنس جاؤ تو آقا کو صدا دینا
وہی تو سب کے ہیں غمخوار شب رحمت کی آئی ہے
خدا کے واسطے کرلو عبادت دل سے اے لوگو
کہ لیکر نور کی پھوہار شب رحمت کی آئی ہے
خدا غفار ہے بخشش کرے گا بالیقیں سب کی
پڑھو تم خوب استغفار شب رحمت کی آئی ہے
غنیمت ہے جو یہ بخشی خدا نے زندگی تم کو
کرو مت اس کو تم بیکار شب رحمت کی آئی ہے
اگر قسمت سے نعلینِ شہِ ابرار مل جائے
رکھیں گے سر پہ سّو سّو بار شب رحمت کی آئی ہے
اگر جنت میں جانے کی تمنا ہے تو اے نوری
کرو تم مدحت سرکار شب رحمت کی آئی ہے