ادھر کئی ایک دیڈیو میں نوجوان نسل کی دین پسندی کا عملی نمونہ قبرستان سےبڑے بڑے جنگلوں کو کاٹنے کی صورت میں دیکھنے کو ملا ۔ ہمارے جوانوں کے ذہن میں جو بات بیٹھ جاتی ہے ،چاہے وہ کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو ،ان کے لئے اسے کرگذرنا معمولی بات ہوتی ہے ۔جب ان کے ذہن میں قبرستان کی حاضری کی بات بیٹھ گئی تو ان کے لئے قد آور جنگلوں کی صفائی اورہفتوں کا کام چند گھنٹوں میں کرلینا آسان ہوگیا ،لیکن جب تک بات ذہن میں گھر نہیں کی ہے تو ان سے فرائض کی ادائے گی، مشکل ہی نہیں ،بہت مشکل ہوتی دیکھائی دیتی ہے ۔قبرستان کی صفائی اچھی چیز ہے اور نیک جذبہ ہے ، مگر صرف اسی موقع سے قبرستان کے جنگلوں سے تکلیف کا احساس ،اور اس کی صفائی کے لئے بیدار ہونا ،یہ صحت مند ذہن کی علامت نہیں ،بلکہ ایک وقتی اور غیر معیاری شعور کی بات ہے ۔
شعور پر ذرا زور ڈال لیجئے تو بات صاف ہو جائے گی کہ شب برات میں حضور علیہ السلام کےقبرستان جانے کی ایک روایت جو ملتی ہے وہ بہت مضبوط اور "لازمی عمل” کے درجے کی روایت نہیں ہے ، اور اگر اس کو مان بھی لیا جائے کہ وہ روایت قابل عمل ہے ،تو یہ بھی سمجھ لینے کی چیز ہے کہ وہ لازمی طور پر مسلسل عمل کرتے رہنے والی سنت نہیں ہے ،اس کو اور آسان کر کے یوں سمجھئیے کہ شب برات میں حضور پاک علیہ الصلواۃ والسلام کے قبرستان جانے کی بھلے ہی ایک روایت ہے ،مگر وہ اس درجے کی روایت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوکہ ہر سال شب برات میں ہم سب کو قبرستان جانا ہی چاہئے ۔ یہ اس لئے کہ اس رات میں رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوری زندگی میں صرف ایک بار جنت البقیع جانے کا ثبوت ملتا ہے ۔
اسی سے یہ بات معلوم ہوئی کہ شب برات کے موقع پر ہرسال لازمی طور پر قبرستان جانا ضروری نہیں ،کبھی گئےاور کبھی نہیں گئے ،دونوں طرح سے چلے گا ۔ ہر برس ضروری سمجھ کر اس موقع پر قبرستان جانا اور نہ جانے والوں کو ملامت کرنا ،یہ صحیح جان کاری نہ ہونےکی دلیل ہے ۔
ایک ایسا عمل جو سنت متواترہ نہ ہو ،اس کو اس درجہ لازم سمجھ لینا کہ فرض کو ترک کرکے ہمارے نوجوان قبرستان کی صفائی میں لگے رہیں ،اس کو چراغاں کریں ،وہاں موم بتی اور اگر بتی کی دکان لگواکر میلے ٹھیکے کی شکل دینے میں ثواب سمجھیں ،چوری کی بجلی سے قبرستان میں روشنی کا نظم کریں ،کہیں جبرا اور کبھی لازما جنریٹر کا نظم ان پیسوں سے کریں جسے بعض مزدوروں نے اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کی غرض سے پس انداز کئے ہوں ۔ہمارے نوجوان اپنے دل ودماغ کو ان جیسے خرافات سے بھی صاف رکھنے کی پوری کوشش کریں ۔ اپنے علاقے کے معتمد علماء کرام اور ائمہ عظام سے اس سلسلے میں دین کی جان کاری لیں اور دین کی سچائیوں اور بنیادوں کو ذہن وفکر میں جگہ دینے کا بھی خیال رکھیں ۔یہ رات رحمت و مغفرت اور برکت والی رات ہے ،اللہ سے اپنے گناہوں کو معاف کرائیے ،ان سےسچی پکی تو بہ کیجئے ،اپنے بھائی بہنوں ،گاؤں سماج اور پاس پڑوس کے تعلق سے دلوں میں جو نفرت ،عداوت اور کدورت بیٹھی ہوئی ہے ،آج کی رات خشیت الٰہی اور رحمت الٰہی کا پرستار بن کر ان سے اپنے دل کی صفائی کی گہار بھی لگائیے اور الا من آتی اللہ بقلب سلیم کا مصداق بن جائیے ،اس لئے کہ دل کی صفائی قبروں پر اگنے والی جھاڑیوں کی صفائی سے زیادہ اہم ہے ۔دل صاف رہنے سے ہی صراط مستقیم کی شاہ راہ بھی سیدھی نظر آتی ہے ۔
اللہ ہم سبھوں کو اپنی مرضی سے پر چلنے اور اس پر جمنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین یا رب العالمین ۔
عین الحق امینی قاسمی
بیگوسراے