مضامین و مقالات

آج کے علما کی بات غیر مؤثر کیوں

تحریر: غلام اختر رضا المعروف محمد ہاشم القادری
رکن: شعبہ مضمون نگاری نوری ویلفئر سوسائٹی

عصر حاضر میں ہماری جماعت میں علما کی کثرت ہے پھر علماء میں مقرر و محرر خطیب و شاعر بھی ہیں بڑے بڑے جلسے و کانفرنس ہوتے ہیں علما و خطبا تقریر و خطابت کر رہے ہیں محررین تحریریں لکھ رہے ہیں مگر عوام پر نہ مقرر کی تقریر، نہ خطیب کے خطابت اور نہ محرر کی تحریر کا کوئی اثر ہو رہا ہے،برائیاں لاکھ جلسے جلوس کے باوجود بھی بڑھتی ہی جا رہی ہیں ، آئے دن نت نئی برائیاں جنم لیتی رہتی ہیں جلسے و جلوس میلاد و کانفرنس جو تبلیغ کے بہترین ذرائع ہیں جنہیں ہمارے اسلاف نے تبلیغ کے لئے ایجاد کیا تھا لیکن آج سب بے سود ہو کر رہ ہوگئے ہیں۔
آخر وجہ کیا ہے ہمارے جلسے و جلوس کارآمد ثابت نہیں ہو رہے!!!
علما و خطباء کی بات کا اثر نہیں ہورہا ہے!!!
تو راقم کے علم کے مطابق علماء و خطباء میں بھی کچھ کمی ہے (الا ماشاء)۔
پہلی بات یہ خطباء، شعراء،محررین حضرات خود عامل نہیں ہوتے ہیں( الا ماشاء ) پھر عوام کو عمل کی تلقین کرتے ہیں تو ان بات کیسے موثر ہوگی جب کہ قرآن ارشاد فرماتا ہے أ تأمرون الناس بالبر و تنسون انفسكم و اتنم تتلون الكتاب افلا تعقلون کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم اللہ کی کتاب پڑھتے ہو تو کیا تم نہیں سوچتے
ایک اور مقام پر ارشاد فرماتا ہے ياايها الذين آمنوا لم تقولون مالا تفعلون ، كبر مقتا عند الله ان تقولون مالا تفعلون اے ایمان والوں تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو اللہ کے نزدیک بہت سخت نا پسندیدہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو خود نہیں کرتے ہو
پتہ چلا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت سخت نا پسند ہے کہ کوئی شخص دوسروں کو نیکی و بھلائی کا حکم دے مگر خود عمل پیرا نہ ہو
یہ بھی حقیقت ہے کہ اکثر خطباء تقدیر و خطابت نے کو اپنا معاش بنا رکھا ہے، عوام کے درمیان تقریر بطور تبلیغ نہیں بلکہ بطور معاش کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ تکلم میں تاثیر نہیں ہوتی ہے
یہ بھی مبنی بر حقیقت ہے کہ اب علماء میں اخلاص باقی نہ رہا چاہے وہ خطیب ہو یا مقرر و محرر ہو
خطیب کا مقصد یہ نہیں ہوتا ہے کہ میری تقریر سے دین کی تبلیغ ہو بلکہ مقصد یہ ہوتا ہے میری لچھے دار تقریر ہو عوام کو پسند آئے لوگ لطف اٹھائیں
محرر تحریر لکھتا ہے تو اس کا بھی یہی مقصد ہوتا ہے کہ میری واہ واہی ہو میں محرر اسم بمسمی سے جانا جاؤں
یہی حال دیگر کا بھی ہے حاصل کلام اخلاص کا خاتمہ ریا کاری کا دور دورہ ہے
جب علما کا یہ حال رہے گا تو نہ کبھی ان کی تقریر موثر ہوگی اور نہ ہی تحریر ، بلکہ جس مقصد کے لئے لکھتے ہیں کہ لوگ پسند کریں، واہ واہی کریں لچھے دار تقریر سے لطف اندوز ہوں تو وہیں تک محدود رہیں گے لوگ سن کر پڑھ کر لطف لے لیتے ہیں اور کوئی اثر قبول نہیں کرتے
لہذا علما کو چاہیے کہ اخلاص سے دین کا کام کریں جلسے و جلوس کے ذریعہ بہترین تبلیغ کریں اور پھر سے رضی اللہ عنہم و رضو عنہ کا مصداق بنیں۔۔

نشتر جو لگاتا ہے وہ دشمن نہیں ہوتا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے