ازقلم : محمد رمضان امجدی
نبی کی اجازت جسے مل گئی ہے
مدینے میں اس کی ہوئی حاضری ہے
مقدر پہ نازاں ہے اپنے جسے بھی
در مصطفی کی ملی نوکری ہے
جو پہنچا ہے طیبہ مچلتے مچلتے
اسے زندگی کی ملی چاشنی ہے
بلالیں شہ دیں مجھے پھر سے طیبہ
مرے دل کی خواہش یہی آخری ہے
ہزاروں ملائک ہیں دیتے سلامی
جہاں میرے آقا کی تربت بنی ہے
میں لکھتا رہوں نعت سرور ہمیشہ
مرے قلب مضطر کی خواہش یہی ہے
رضا خاں کی تصنیف کو دیکھتے ہی
وہابی کے گھر میں مچی کھلبلی ہے
مرے غوث اعظم کا احسان ہے یہ
جو مداح شاہ ہدی امجدی ہے