تحریر:محمود رضا قادری
کسی بھی قوم کے عروج و ارتقا میں اصلِ روح اس کی فکری سرگرمیاں ہوتی ہیں ،جب تک یہ فکری سرگرمیاں اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ رہتی ہیں تو وہ قوم روز افزوں ترقیوں کی شاہ راہوں پر گامزن رہتی ہے لیکن جب وہ ختم ہو جائیں یا ماند پڑ جائیں تو قوم انحطاط و پستی کی دہانے پر آ کھڑی ہوتی ہے اور پھر اس قوم کا خاتمہ ہو جاتا ہے ۔
افسوس کہ اس وقت امت مسلمہ کی جان و مال عزت و آبرو اور دینی و ملی تشخص سب داؤ پر ہیں، مسلمانوں کے اقتصادی ذرائع ،جان و مال، مساجد و مدارس اور علماء سب نشانہ پر ہیں، آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اور یہ مسائل صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی کیوں ہیں؟ کبھی ہم نے سوچا؟ کبھی اس مہلک مرض کے علاج کرنے کی کوشش کی؟
بلا شبہہ ایک منظم اور گہری سازش کے ساتھ دنیا کے ہر آباد خطے میں امت مسلمہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے تمام اسلام اور مسلم مخالف قوتوں نے کوئی ٹھوس اور انتہائی خطرناک معاہدہ کیا ہو، جس معاہدے پر دنیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک تمام طاقتیں عمل پیرا ہوتی نظر آتی ہیں، ایک جانب پوری دنیا میں امت مسلمہ کی بدترین حالت ہے ، جس سے صاف واضح نظر آتا ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ پریشان مصیبت زدہ مسلمانوں کے علاوہ کوئی دوسری قوم نہیں،
دوسری طرف ہم اپنے ملک ہندوستان پر غور و فکر کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ اب بھارت میں کوئی زندہ دل مسلمان باقی ہی نہیں رہی، بلکہ مسلم قوم بزدلی کا ثبوت دے رہی ہے، جب بھی ہندوستان کے کسی خطے پر ہندوتوا کا حملہ ہوتا ہے تو صرف چند تنظیمیں اور چند علماء ہی میدان میں آتے ہیں بقیہ سبھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہتے ہیں۔
یہی علمائے کرام کی جماعت ہے جن کے بارے میں قرآن شریف میں ارشاد ہوا
(اِنَّمَا یَخۡشَی اللّٰہَ مِنۡ عِبَادِہِ الۡعُلَمٰٓؤُا ؕ)
اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔
اسی طرح حدیث نبوی میں بھی آتا ہے۔
(العلماء ورثۃ الانبیاء)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ علماء انبیاء کرام علیھم السلام کے وارث ہیں۔
اب ان آیات قرآنی اور احادیث نبوی کی روشنی میں دیکھیں کہ کیا ہم وہی علماء ہیں جو اللہ سے ڈرتے اور نبیوں کے وارث ہیں؟
یا وہ جن کو تحفظ قرآن کریم اور تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کے حالات کی خبر تک نہیں۔ افسوس ۔۔۔۔
قرآن کی عظمت پر حملے ہوئے ہم خاموش رہے ، رسول اللہ صلی وسلم کے ناموس پر حملے ہوئے ہم خاموش رہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عزت پر انگلی اٹھی ہم خاموش رہے، اسلام کی عظمت پر حملے ہوئے ہم خاموش رہے، مسجدیں جلائی جا رہی ہیں، مدرسوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، خلقِ خدا کی جانیں جا رہی ہیں، ناحق خون بہایا جارہا ہے، مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے مسلمانوں کی ماں بہنوں کی عزت و عصمت کو پامال کیا جارہا ہے، ان کے حقوق چھینے جارہے ہیں اور ہم تماشائی بن کر دیکھ رہے ہیں آخر کیوں ۔۔۔۔۔
جس طریقہ سے لوگوں کو دین سکھانا اور دین کی باتیں بتانا ہماری ذمہ داری ہے، ایسے ہی کفار و مشرکین کی جانب سے ہو رہے ظلم و استبداد کے خلاف آواز حق بلند کرنا اور عوام میں اس حوالے سے بیداری پیدا کرنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے۔
لہذا میری تمام علمائے کرام اور ائمہ حضرات سے گزارش ہے کہ آپ حضرات اپنے محلے یا علاقہ کے قائد اور رہنما کی حیثیت سے ہیں تو جب بھی ایسا وقت آۓ تو رضائے الہی کی خاطر بلا کسی خوف کے اپنی قیادت کا ثبوت پیش کریں ،کم از کم اپنے محلے کے معتمد لوگوں کو تیار کریں، علمائے کرام سے برننگ ایشوز پر میٹنگ کریں اور جہاں تک ہو سکے حکومت اور شر پسند عناصر کو مسلمانوں کے استحصال سے باز رکھیں۔
اللہ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔