تحریر: رئیس مصباحی
8574096764
متعلم:جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ
سیاست لفظ”ساس” سے مشتق ہے جو يونانی زبان کا لفظ ہے، اس کے معانی شہر و شہرنشین کے ہیں۔
اسلام میں سیاست اس فعل کو کہتے ہیں جس کے انجام دینے سے لوگ اصلاح سے قریب اور فساد سے دور ہوجائیں۔ اہل مغرب فن حکومت کو سیاست کہتے ہیں۔ امور مملکت کا نظم ونسق برقرار رکھنے والوں کوسیاستدان کہا جاتا ہے۔ قرآن کریم میں لفظ سیاست تو نہیں البتہ ایسی بہت سی آیتیں موجود ہیں جو سیاست کے مفہوم کو واضح کرتی ہیں، بلکہ قرآن کا بیشتر حصّہ سیاست پر مشتمل ہے، مثلاً عدل و انصاف، امربالمعروف ونہی عن المنکر،مظلوموں سے اظہارِ ہمدردی وحمایت ،ظالم اور ظلم سے نفرت اور اس کے علاوہ انبیا ٴاور اولیاے کرام کا اندازِ سیاست بھی قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ..
لغت میں سیاست کے معنی ٰ: حکومت چلانا اور لوگوں کی امر و نہی کے ذریعہ اصلاح کرنا ہے۔اصطلاح میں : فن حکومت اور لوگوں کو اصلاح سے قریب اور فساد سے دور رکھنے کو سیاست کہتے ہیں۔
قرآن میں سیاست کے معنی ٰ : حاکم کا لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرنا، معاشرے کو ظلم و ستم سے نجات دینا، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرنا اور رشوت وغیرہ کو ممنوع قرار دینا ہے ۔
حدیث میں سیاست کے معنی : عدل و انصاف اورتعلیم وتربیت کے ہیں۔علماکی نظر میں :رسول اللہ ﷺ اورخلفاےراشدین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کی سیرت و روش ،استعمار سے جنگ ،مفاسد سے روکنا ،نصیحت کرنا سیاست ہے۔ فلاسفہ کے نزدیک فن حکومت، اجتماعی زندگی کا سلیقہ،صحیح اخلاق کی ترویج وغیرہ سیاست ہے۔
چوں کہ انسان خود بخود مندرجہ بالا امور سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتا،لہٰذا کسی ایسے قانون کی ضرورت ہے جو انسانوں کو بہترین زندگی کا سلیقہ سکھائے ،جس کو دین کہتے ہیں۔
لہذا یہ معلوم ہواکہ سیاست دین سےجدانہیں-
جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی-(علامہ اقبال)