شعر و شاعری

غزل: بے بسی کا ٹوٹتا دیوار و در دیکھے گا کون

نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسی مصباحی
نیویارک امریکہ

حوصلہ گر پست ہو برق و شرر دیکھے گا کون
بے بسی کا ٹوٹتا دیوار و در دیکھے گا کون

ہے تماشائ حکومت زور پر ہے احتجاج
خشک کھیتوں میں کسانوں کا جگر دیکھے گا کون

درمیان لفظ و معنی چل رہی ہے چپقلش
شاعری کے دل پہ شعروں کا اثر دیکھے گا کون

جس کو دیکھومست و بیخود ہے شب عشرت میں وہ
شام درد و غم کی پھر روشن سحر دیکھے گا کون

بیچ راہوں میں اچانک رک گیا خود راہ بر
جانب منزل مرا ذوق سفر دیکھے گا کون

ہم سفر شیشے کے خوابِ قصر میں ہے محوِ خواب
زیست کی پیچیدہ راہوں کا حجر دیکھے گا کون

جب بصارت اور بصیرت دونوں ہوں مفقود پھر
خلد کے محلوں میں ضم ریتوں کا گھر دیکھے گا کون

گر یونہی لاحق رہا موجوں کی طغیانی کا خوف
فکر کی پھر سیپ میں فن کا گہر دیکھے گا کون

کہ رہا ہے ہو کے نمدیدہ یہ معیار ادب
بے ہنر ہو اوج پر تو پھر ہنر دیکھے گا کون

دور رکھنا شب سے خود کو یہ خرد مندی نہیں
ورنہ قدسیؔ چرخ پر نور قمر دیکھے گا کون

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے