از قلم: دانش حنفی ہلدوانی نینیتال 9917420179
خطیب حضرات بڑے جوش و خروش کے ساتھ یہ روایت بیان کرتے ہیں "غوث اعظم کا دھوبی جب مر گیا اس سے فرشتے قبر میں سوالات کرنے آئے تو بار بار یہ جواب دیتا کہ میں غوث اعظم کا دھوبی ہو تو اسے بخش دیا گیا۔”
یہ روایت بھی موضوع من گھڑت اور جھوٹی ہے اس روایت کے متعلق فقیہ ملت مفتی جلال الدین فرماتے ہیں:
"یہ روایت بے اصل ہے اس کا بیان کرنا صحیح نہیں لہذا جس نے یہ بیان کیا وہ اس سے رجوع کرے اور آئندہ یہ روایت بیان نہ کرنے کا عہد کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو معتبر کتاب سے اس روایت کو ثابت کرے”
( فتاوی فقیہ ملت جلد 2 صفحہ نمبر 411)
شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کے متعلق لکھتے ہیں:
"یہ روایت نہ میں نے کسی کتاب میں دیکھی اور نہ ہی کسی سے سنی احادیث میں تصریح ہے کہ مرنے والا مومن ہوتا ہے تو تینوں سوالوں کے جواب دے دیتا ہے منافق یا کافر ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے ہائے میں نہیں جانتا لہذا یہ روایت حدیث کے خلاف ہے مگر یہ بات بھی حق ہے اللہ کے ولی اپنے مریدوں کی قبر میں نکیرین کے سوالات کے وقت تشریف لاتے ہیں اور جواب میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔”
( فتاویٰ شارح بخاری جلد 2 صفحہ نمبر 125)