ازقلم: خلیل احمد فیضانی
ہمارے معاشرے میں ایک تعداد ان لوگوں کی بھی ہے جو تلاش رزق میں شب و روز سرگرداں رہتے ہیں,
اور اس غم میں وقت سے پہلے ہی ان پر آثار کہولت نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں,
ان کے کندھوں پر بوڑھے والدین کی خدمت , بیوی بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ,نیز اس کے سوا بھی متعدد معاشرتی ذمہ داریاں عائد ہوتی رہتی ہیں اور رہی سہی کسر ہمارے ظالم معاشرے کی وہ لایعنی رسمیں نکال دیتی ہیں جس کو ہم نے فرض کا درجہ دیا ہوا ہے ,
انجام کار بیچارہ غریب اس جاہلانہ و ظالمانہ رسموں کے پہیے کے نیچے پستا چلا جاتا ہے ,
مقروض ہوجاتا ہے ,وراثت میں ملی زمینیں داؤں پر لگ جاتی ہیں ایسے میں ایک غریب انسان کس قدر غم کا شکار ہوتا ہے ,
اس کا اندازہ ہر وہ انسان لگا سکتا ہے جو غریبوں کے تٔیں دل میں درد رکھتا ہے .
. ہمارے آقاﷺ سے زیادہ غریبوں کا ہمدرد کون ہوسکتا ہے .. آپ ﷺ نے اپنی حیات مبارک میں مسکینوں یتیموں و غریبوں کو گلے سے لگاۓ رکھا
اور بعد میں آنے والے غریبوں کے لئے ایسے ڈھارس بندھانے والے و ہمت افزا ارشادات فرماۓ کہ
جنہیں پڑھ /سن کر ایک غریب کی روح خوشی سے جھوم جاتی ہے اور وہ اپنی غربت کو رشک کی نگاہ سے دیکھنے لگ جاتا ہے
ذیل میں ایک حدیث پاک نقل کرتا ہوں
جسے پڑھ کر ہر غریب شخص ایک طرح کا کیف محسوس کرسکتا ہے
اور تلاش رزق میں درپیش غم کو کفارہ سيئات کا ذریعہ بنا سکتا ہے –
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ,نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:,, گناہوں میں سے بہت سے گناہ ایسے ہیں جنہیں نہ نماز مٹاتی ہے ,نہ روزہ مٹاتا ہے,
نہ حج اور عمرہ مٹاتے ہیں –
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ,پھر کون سی چیز ان گناہوں کو مٹاتی ہے- ارشاد فرمایا,,
رزق تلاش کرنے میں غمزدہ ہونا-