غزل

غزل: حسرت انتظار یار نہ پوچھ

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاک

کیسے ہوتا ہے مجھ سے یار نہ پوچھ
مار دیتا ہے سب کو پیار نہ پوچھ

راہ تکتا میں اس کی رہتا ہوں
حسرت انتظار یار نہ پوچھ

اس کے بن تیرگی لگے دن میں
دل لگی کا ڈھلا خمار نہ پوچھ

میں سمجھتا تھا ہوں سیانا میں
پھنس گیا ہو کے میں شکار نہ پوچھ

یار ہوتے تھے چار سو میرے
کیسے اجڑا میرا دیار نہ پوچھ

غزلیں میری سمجھ نہ پائے گا
تو مکرر یا بار بار نہ پوچھ

دل میں فیضان کے بستا اک وہ ہے
مان لے بات تو شمار نہ پوچھ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے