علوم ومعارف کاجوذخیرہ رب کائنات جل جلالہٗ نے اپنے محبوب ﷺکو عطا کیا مخلوق میں سے کسی کو اُس کی خبر بھی نہیں۔ آپ ﷺ کا علم ’’لدنی‘‘ ہے، اس کے لیے آپ نے کسی استاذ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ نہیں کیے، کسی کتاب کی ورق گردانی کی ضرورت پیش نہیں آئی اورنہ ہی قلم کوحرکت دینے کی حاجت ہوئی۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ نے خوب کہا:
ایسا اُمّی کس لیے مِنَّت کشِ استاذ ہو
کیا کفایت اُس کو اِقْرَأ رَبُّکَ الْاَکْرَم نہیں
لیکن عام طورپرعلم کا انتقال اوراُس کی حفاظت قلم وکتابت کے ذریعے ہوتی ہے۔ باری تعالی نے لکھنے اور تحریر کرنے کی عظمت کا درس دیتے ہوئے فرمایا: اَلَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ’’(اللہ) جس نے قلم کے ذریعے سکھایا‘‘۔
نیز باری تعالی نے سہو ونسیان سے پاک ہونے کے باوجود سب کچھ لوحِ محفوظ میں لکھوا دیا، اس میں دیگر حکمتوں کے ساتھ ساتھ بندوں کو لکھنے کی ترغیب بھی ہے۔
اکابر کے ذوقِ تحریر کی امین معاصر شخصیات میں سَبَّاحِ بحرِ تصنیف وتالیف، سَیَّاحِ بادیۂ رضویات، سَبَّاقِ میدان ِ قلم وقرطاس سید صابر حسین شاہ بخاری قادری صاحب کا نام ایک نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ موصوف کی نگارشات اور قلمی شہ پارے مختلف رسائل وجرائد کی زینت بنتے رہے ہیں اور وہ دو وقیع مجلات ’’الحقیقۃ‘‘ اور ’’الخاتم انٹرنیشل‘‘ کی سربراہی کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
برہان شریف سے سہ ماہی ’’خاتم النبیین ﷺ‘‘ کا اجرا بھی لائقِ تبریک وتحسین ہے اور اُمّید ہے کہ یہ مجلہ بھی اِشاعتِ دین کے سلسلے میں کارہائے نمایاں انجام دے گا۔
اللہ تعالیٰ سید صابر حسین شاہ بخاری مدّظلّہٗ اور اُن کے تمام رفقائے کار کی خدمات میں مزید برکت عطا فرمائے۔