روزہ توڑنے والی چیزوں کا بیان
مسئلہ کھا نے، پینے یا جماع کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جب کہ روزہ دار ہونا یاد ہو اور اگر روزہ دار ہونا یاد نہ رہا یا بھول کر کھا لیا یا پی لیا یا جماع کر لیا تو روزہ نہ گیا َ
مسئلہ : حقہ، سگریٹ، بیری پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے َ
مسئلہ : پان، تمباکو، سرتی کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اگر چہ پیک تھوک دی ہو َ
مسئلہ : شکر، چینی، گڑ وغیرہ ایسی چیز جو منھ میں رکھنے سے گھل جاتی ہے منھ میں رکھی اور تھوک نگل گیا تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : دانتوں سے خون نکل کر حلق سے نیچے اترا اور خون تھوک سے زیادہ یا برابر یا کم تھا مگر اس کا مزہ حلق میں معلوم ہوا تو ان سب صورتوں میں روزہ جاتا رہا اور اگر خون کم تھا اور مزہ بھی معلوم نہیں ہوا تو روزہ نہ گیا َ
مسئلہ : دانتوں میں کوئی چیز چنے برابر یا اس سے زیادہ تھی اسے کھا گیا یا کم تھی مگر منھ سے نکال کر پھر کھا لی تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : کلی کر رہا تھا بلا قصد پانی حلق سے نیچے اتر گیا یا ناک میں پانی چڑھا رہا تھا پانی دماغ میں چڑھ گیا تو روزہ ٹوٹ گیا لیکن اگر روزہ دار ہونا بھول گیا تو روزہ نہ ٹوٹے گا َ
مسئلہ : سوتے میں پانی پی لیا یا کچھ کھا لیا یا منھ کھولا تھا اور پانی کا قطرہ منہ میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : دوسرے کا تھوک نگل گیا یا اپنا ہی تھوک ہاتھ پر لے کر نگل گیا تو روزہ جاتا رہا َ
مسئلہ : منھ میں رنگین ڈورا رکھا جس سے تھوک رنگین ہو گیا پھر تھوک نگل لیا تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : آنسو منھ میں چلا گیا اور نگل لیا اگر بوند دو بوند ہے تو روزہ نہ گیا اور اگر زیادہ تھا کہ اس کی نمکینی پورے منھ میں معلوم ہوئی تو روزہ ٹوٹ گیا یہی حکم پسینہ کا ہے َ
مسئلہ : مرد نے عورت کا بوسہ لیا یا چھوا یا مباشرت کی یا گلے لگایا اور انزال ہو گیا تو روزہ جاتا رہا اور اگر عورت نے مرد کو چھوا اور مرد کو انزال ہو گیا تو روزہ نہ ٹو ٹا َ عورت کو کپڑے کے اوپر سے چھوا کپڑا اتنا موٹا ہے کہ بدن کی گرمی معلوم نہ ہوئی تو روزہ نہ ٹوٹا اگر چہ انزال ہو گیا ہو َ
مسئلہ :
مرد نے پیشاب کے سوراخ میں پانی یا تیل ڈالا تو روزہ نہ ٹوٹا َ اور اگر عورت نے شرم گاہ پانی یا تیل ٹپکا یا تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : عورت نے پیشاب کے مقام میں روئی یا کپڑا رکھا اور بلکل باہر نہ رہا تو روزہ ٹوٹ گیا َ
مسئلہ : قصداً منھ بھر قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو روزہ ٹوٹ گیا اور اگر منھ بھر سے کم کی تو روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ : بے اختیار قے ہو گئ تو تھوڑی ہو یا زیادہ روزہ نہ ٹوٹا َ
مسئلہ : بے اختیار قے ہو گئ اور خود بخود اندر لوٹ گئی تو روزہ نہ ٹوٹا چاہے تھوڑی ہو یا زیادہ، روزہ دار ہونا یاد ہو یا نہ ہو َ
مسئلہ : قے کے یہ احکام اس وقت ہیں کہ قے میں کھانا آئے یا صفرا یا خون اور اگر بلغم آیا تو مطلقاً روزہ نہ ٹوٹے گا َ
رمضان المبارک میں جو شخص بلا عذر اعلانیہ کھاے تو حکم ہے کہ اسے قتل کیا جائے (بہار شریعت)
ازقلم: صدام حسین قادری مصباحی دیناج پوری مغربی بنگال