مسلمانوں کو برباد کر نے والے اسباب میں سے ایک بڑا سبب ان کے جوانوں کی بیکاری اور آوارگی ہے ۔۔۔ جوانی کھیل کود اور فیشن پرستی میں گزار دی ، کوئی ہنر بھی نہ سیکھا اور جب کاندھوں پر ذمہ داری کا وقت آتا ہے تو پریشانی کا سامنا ہوتا ہے ۔۔۔ کیونکہ اخراجات زیادہ اور آمدنی کے ذرائع کم نظر آتے ہیں ۔
یہ بات تو طے ہے کہ بیکاری کا نتیجہ ناداری و پریشانی ہوتاہے او راس کا انجام قرضداری اور قرضداری کا انجام ذلت وخواری ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ناداری و مفلسی مشکلات اور جرائم کی جڑ ہے ۔
چوری ، ڈکیتی ، بھیک ، بد معاشی ، جعلسازی اس ہی کی شاخیں ہیں اورپھر تھانہ ، جیل ، ذلت و رسوائی اس کے پھل۔
سچی بات تو یہ ہے کہ اگر بے روزگاری اور معاشی پریشانی لاحق ہو تو ایسے شخص کی نہ نماز اطمینان کی ، نہ رو زہ ، زکوۃ وحج کا تو ذکر ہی کیا ۔ کیونکہ جب ذہنی سکون نہیں ہو گا تو ان عبادتوں کی لذتیں اسے نصیب ہی کیسے ہوں ۔ شیخ سعدی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ :
بیوی بچوں اور روٹی کپڑے کاغم ، عبادت گزار کو ملکوت کی سیرسے نیچے اتار لاتا ہے ۔ نمازکی نیت با ندھتے ہی خیال پیدا ہوتا ہے کہ صبح بچے کیا کھائیں گے۔
اس ليے ہمیں چاہيے کہ بیکار بیٹھنے سے بچیں پڑھائی نہیں ہو پارہی تو وقت ضائع نہ کریں کوئی نہ کوئی ہنر سیکھیں ، جو کل کو کام آئے ، اپنے بچوں کو آوارہ نہ ہونے دیں ، یہ آج کے ماں باپ کی اہم ترین ذمہ داری اور بڑا چیلنج ہے ۔