ازقلم: محمد عدنان سعیدی رضوی عشقی
کراچی، پاکستان
پچاس ہزار لے کر شام سے صبح تک جب پیران عظام کی شان و عظمت کے قصیدے پڑھے جائیں گے تو پیر صاحب میں بھی ایک چھوٹا سا فرعون و نمرود پیدا ہوجاتا ہے۔
جو پیر صاحب کے پاؤں ذمین پر ٹکنے نہیں دیتا ایک طرف ان پیروں کی جہالت دوسری طرف پیر صاحب کو اپنی شان و عظمت اور القابات کا گھمنڈ اور
تیسری طرف مولوی صاحب کی طرف سے پیر صاحب کے مریدوں کے دلوں میں پیدا کی گئی غلامانہ سوچ۔
جب یہ سارے عوامل ایک ذات میں یکجا ہوتے ہیں تو پھر وہ سمجھتا ھے کہ جو میں کہوں گا وہی دین ہے(العیاذ باللہ)
جو میں چاہوں گا وہی میرے ماننے والوں کے نظریات ہوں گے
جب تک صاحبِ محراب و منبر قرآن و سنت اور عقائدِ صحیحہ بیان کرنے کی بجائے ان دو نمبر مفتی اور دو نمبر پیروں کی جھوٹی شان بیان کرتے رہیں گے۔
میں یقین سے کہتا ہوں کہ فتنوں کا دروازہ اور اہلسنت کے مسلم نظریات پر ڈاکہ ذنی کا سلسلہ بند نہیں ھوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔