از قلم : مجاہد عالم ندوی
استاد : ٹائمس انٹرنیشنل اسکول محمد پور شاہ گنج ، پٹنہ
ویلنٹائن ڈے بے حیائی پر مشتمل غیر اسلامی رسم و رواج ہے ، اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، مسلمان ایک با مقصد قوم ہے ، وہ باطل رسومات و خرافات سے بالاتر ہو کر مقصدیت کی طرف آئیں ، ہمارا دین اسلام ایک مہذب مذہب ہے ، جو حیاء و پاکدامنی کی تعلیم دیتا ہے ، اسلام ہر قسم کی بے حیائی و برائی سے بچنے کی تاکید کرتا ہے ، تاکہ فحاشی و عریانیت کے عیب سے کسی کا دامن داغدار نہ ہو ، حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے امت کو بے مثال کردار کا حامل بنانے کے لیے حیاء کو ایمان کی عظیم شاخ قرار دیا ہے ، کیوں کہ حیاء وہ بیش بہا جوہر اور قیمتی زیور ہے ، جو انسان کو بہائم و حیوانات سے ممتاز کرتا ہے ، حیاء ہی وہ صفت ہے جو انسان کو غلط فہمی اور غلط کاموں سے روکتی ہے ۔
اللّٰہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ ” اور تم بے حیائی کی چیزوں کے قریب بھی نہ جاؤ ، ان سے جو ظاہر ہوں اور پوشیدہ ہوں ” ۔ ( سورہ الانعام )
دوسری جگہ بھی فرمان خداوندی ہے ” بےشک اللّٰہ تعالٰی تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم انصاف کرو اور بھلائی کرو ، اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، اور بے حیائی ، اور برے کاموں اور سرکشی سے منع فرماتا ہے ، اللّٰہ تعالٰی تمہیں نصیحت کرتا ہے ، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو ۔” ( سورہ النحل )
اعمال خیر کی انجام دہی اور برائیوں سے بچنے سے متعلق یہ آیت کریمہ نہایت ہی جامع ترین ہے ، اور جمعہ کے خطبہ میں اہمیت کے ساتھ اسے پڑھا جاتا ہے ۔
14 فروری ویلنٹائن ڈے کو یوم عاشقاں منایا جاتا ہے ، ایک رومی پادری جسے ایک جیلر کی لڑکی سے محبت کے جرم کی وجہ سے سزائے موت دی گئی تھی ، اس کی یاد اس دن کو یوم عاشقاں اور محبت کا تہوار قرار دے کر اخلاقی اقدار کو پامال کیا جاتا ہے ، اور حیاء کی چادر کو تار تار کیا جاتا ہے ، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سرخ لباس زیب تن کر کے آپس میں پھولوں کا تبادلہ کرتے ہیں ، محبت کے کارڈس تقسیم کئے جاتے ہیں ، اور عشقیہ یس ایم یس بھیجے جاتے ہیں ، مغرب کی اندھی تقلید میں اس کھلی بے حیائی کو محبت کا نام دے کر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ محبت کے تہوار کے موقع پر محبت کی پیشکش کو رد نہیں کرنا چاہیے ، آج اسلام دشمن طاقتیں اسلامی تہذیب وتمدن کو بے حیائی و عریانیت میں تبدیل کر کے اسے روشن خیالی اور آزادی کا نام دینے کے لیے کوشاں ہیں ، وہ فحاشی پر مبنی رسوم کو اس طرح آراستہ کر کے پیش کر رہے ہیں کہ مسلمان پاکیزہ تہذیب اور عمدہ تمدن کو چھوڑ کر اغیار کے تہواروں کا دلدادہ ہوتا جا رہا ہے ، آزادی کے نام پر غیر محرم کے ساتھ گھومنے پھرنے اور جنسی تعلقات قائم کرنے کو باعث فخر سمجھا جا رہا ہے ۔
یہ تمام بدعات و خرافات اور رسومات اسلامی تعلیمات کے مخالف و مغائر ہیں ، صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر ذی شعور ، صاحب عقل ان بیہودہ رسوم کی قباحت و شناعت کی گواہی دے گا ۔
اور اسلام نے نہ صرف بے حیائی اور فحاشی سے منع کیا بلکہ اس کے اسباب و مقدمات سے بھی روکا ہے ، اور بے حیائی کے قریب جانے تک سے منع کیا ہے ، مسلمان مرد اور عورت کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں ، اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کریں ، مسلمان انسانی کردار اور مذہبی اقدار کے منافی چیزوں سے پرہیز اور گریز کریں۔
اللّٰہ رب العزت تمام مسلمانوں کو اس طرح کی بے حیائیوں اور برائیوں اور فحاشیوں اور عریانیتوں سے بچنے کی توفیق نصیب عطا فرمائے ۔
آمین ثم آمین یارب العالمین