مرتب: محمد نور عالم مصباحی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرما اور کلام مقدس میں ارشاد فرمایا "وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ” ترجمہ:اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں ۔ اس کے علاوہ بھی دیگر کئی مقامات پر اپنی عبادت کرنے کا حکم دیا۔
اسلام عبادت کے سلسلے میں ایک وسیع مفہوم رکھتا ہے ان میں کچھ مالی ہے تو کچھ جانی، انہیں میں سے ایک قربانی ہے جس کے بارے میں اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے "فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ” ترجمہ: تو تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔
جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بے خوف و خطر اپنے لخت جگر کی قربانی پیش کی قربانی کے چند ضروری مسائل کو مرتب کیا گیا ہے جن سے آج بھی قوم مسلم نا واقف نا آشنا ہے
قربانی کے جانور سے نفع اٹھانا کیسا ہے؟
(1) قربانی کے جانور سے نفع اٹھانا جاٸز نہیں مثلاً اجرت پہ دینا اس کا دودھ استعمال کرنا وغیرہ۔ ہاں! اگر ایسا کیا تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے۔
اگر قربانی کے جانور نے قربانی سے پہلے بچہ دیا تو اس کا کیا کیا جاۓ؟
(2) اگر قربانی کے جانور نے بچہ دیا تو اسے ذبح کردے یا فقیر کو صدقہ کردے اس سے بھی کوٸی نفع نہ اٹھاۓ۔ ہاں! اگر ذبح کردیا تو اس کے گوشت کو استعمال کر سکتے ہیں.
قربانی کے جانور کے استعمال شدہ اشیا کو کیا کرے؟
(3) قربانی کے جانور کی رسی، جھول، یعنی قربانی کے جانور پر ڈالنے والا کپڑا ۔ گلے کا ہار وغیرہ سب چیزوں کو استعمال میں لا سکتے ہیں اور کسی کو تحفةً دے بھی سکتے ہیں لیکن نہ اسے پھیک سکتا ہے نہ فروخت کر سکتا ہے۔ اگر کسی نے فروخت کردیا تو اس کی قیمت کو صدقہ کرنا ضروری ہے
قربانی کے ایام میں قربانی نہیں کی تو اس کا کیا حکم ہے
(4) کسی شخص پر قربانی واجب تھی اور قربانی کے ایام میں قربانی نہیں کی تواس پر ایک بکری کی قیمت صدقہ کرنا ضروری ہے
اگر کسی نے قربانی نہیں کی اور نہ ہی رقم صدقہ کی تو اگلے سال سال کی قربانی کر سکتا ہے؟ ؟
(5) اگر کسی نے ایام قربانی میں قربانی نہیں کیا اور نہ ہی رقم صدقہ کیا اور دوسری بکر عید آگٸی اب چاہتا ہے کہ سال گزشتہ کی قربانی اس سال دے تو ایسا نہیں کرسکتا بلکہ یہی حکم ہے کہ قیمت صدقہ کرے۔
کیا عید کی نماز سے پہلے قربانی کرسکتے ہیں؟
(6) شہر میں قربانی کی جاۓ تو یہ شرط ہے کہ عید کی نماز ہوجاۓ اگر کسی نے عید کی نماز سے پہلے قربانی کردیا تو قربانی نہیں ہوگی۔ ہاں! یہ بھی ہے کہ اگر شہر میں متعدد جگہوں پر نماز ہوتی ہو تو پہلی جگہ کا اعتبار کرکے قربانی کر سکتے ہیں۔
اگر دسویں کو کسی وجہ سے قربانی نہ ہوئی تو قربانی کا وقت؟
(7) اگر دسویں کو کسی وجہ سے عید کی نماز نہ ہوٸی تو قربانی کے لیے ضروری ہے کہ نماز عید کا وقت جاتا رہے یعنی زوال کا وقت آجاۓ تو اب ہو سکتی ہے، نیز دوسرے اور تیسرے دن نماز عید سے پہلے قربانی کرسکتے ہیں۔
کن لوگوں کا ذبیحہ حلال نہیں؟
(8) مرتد، مشرک، مجوسی، ناسمجھ بچہ، اور اس شخص کا ذبیحہ جس نے قصداً تکبیر نہیں کہی ان سب کا ذبیحہ حرام ہے۔ اس کے علاوہ حلال ہے ۔ ہاں! اگر نابالغ بچہ جو ذبح کرنے کا طریقہ جانتا ہو اور اس پر قدرت رکھتا ہو اس کا ذبیحہ حلال ہے۔
(9) ذبح سے جانور کے حلال ہونے کی چند شرائط ہیں
(١) ذبح کرنے والا عقلمند ہو
(٢) ذبح کرنے والا مسلمان ہو
(٣) ذبح کرتے وقت اللہ عزوجل کا نام لینا ضروری ہے
(۴)جس جانور کو ذبح کیا جا رہا ہے وہ وقت ذبح زندہ ہو