نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان
بدل ڈالے دیارِ کفر کے دَستُور خواجہ نے
بسایا ہند میں وحدانیت کا نور خواجہ نے
دِکھایا وقت کے فِرعَونِیوں کو جلوۂ موسٰی
جَلایا قصرِ باطل میں چراغِ طُور خواجہ نے
چلے راہِ خدا میں، پرچمِ عشقِ نبی لے کر
کیا سازش کے ہر بندھن کو چَکنا چٗور خواجہ نے
نہ ٹھہری کفر کی جھوٹی چمک اُس نور کے آگے
ضیاے حق کو باطل پر کیا منصور خواجہ نے
دلوں کی سَر زمیں کو تابِشِ ایماں عطا کر کے
اندھیرا کفر کا ، فرما دیا کافُور خواجہ نے
ستاروں کی طرح، روشن ہیں اُن کے نقشِ پا اب بھی
زمینِ ہند ! تجھ کو کردیا پُر نور خـواجہ نے
کہیں گمنام اب تک ہوچکا ہوتا "اَنا ساگر”
اُسے ” کا سے ” میں لیکر ، کر دیا مشہور خواجہ نے
تکبر خاک میں سب مل گیا "جے پال جوگی ” کا
جلالِ حق سے اُس کو یوں کیا مَقہُور خواجہ نے
یقینا عزتِ دارین اُس کو ہوگئ حاصل
غـلامی میں جسے فرما لیا منظور خـواجہ نے
غموں میں جب اُنھیں آواز دی اہلِ عقیدت نے
تو پھر چشمِ عنایت سے کیا مسرور خواجہ نے
نُجومِ فکر ہیں میرے ، اُسی مہتاب سے روشن
فریدی ! میری فطرت کو کیا مَعمُور خواجہ نے