نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج یوپی
جنہیں نسبت ہوئی ہے دہر میں نعلِ پیمبر سے
ہے ان کا مرتبہ اعلی زمانے کے سکندر سے
زمانے میں کبھی ہرگز نہیں ہوتا ہے وہ رسوا
سدا نسبت جو رکھتا ہے مرے سرکار کے در سے
ہمیشہ کرتے رہنا بندگی تو ربِ اکبر کی
یہی آواز آتی ہے سدا محراب و منبر سے
شہ دیں کے جو ٹکڑوں پر گزارا کرتا ہے اپنا
اسے پھر کیا غرض ہوگا جہاں کے مال اور زر سے
سلاطین زمانہ بھی کھڑے دامن پسارے ہیں
وہ کیا ہے جو نہیں ملتا رسول اللہ کے در سے
نہیں تمثيل ہے کوئی زمانے میں شہ دیں کی
صدا ہردم یہ آتی ہے کلامِ رب اکبر سے
مجال اتنی نہیں ہرگز کسی نجدی وہابی میں
جو وہ آنکھیں ملائے مفتئ اعظم کے اختر سے
میں ہرگز ہو نہیں سکتا کبھی بھی اس کا اے نوری
عداوت رکھتا ہے جو بھی رضا کے فخرِ ازہر سے