علما و مشائخ

مفتی اعظم راجستھان کی شان فقہ و افتا

تحریر: خلیل احمد فیضانی، جودھپور راجستھان

بابائے قوم و ملت اشفاق العلماء مفتی اعظم راجستھان حضرت علامہ مفتی اشفاق حسین نعیمی اجملی رضی اللہ تعالی عنہ وہ مایہ ناز اور فقید المثال شخصیت ہیں کہ جنہوں نے ہر میدان میں اپنی خدمات جلیلہ کے تابندہ نقوش ثبت کیے ہیں چاہیں وہ خدمت خلق کا معاملہ ہو یا میدان تدریس یا دیگر محاذ لیکن "فقہ وافتاء” خصوصا آپ کی جولان گاہ رہے یوں کہیے کہ فقہ وافتاء میں آپ کو مہارت تامہ و ید طولی حاصل تھی ,مشکل سے مشکل ترین مسائل کو حل فرمانا آپ کا وطیرہ نادرہ رہا ,جس انداز میں استفتاء ہوتا اسی انداز میں جواب مرحمت فرماتے , جہلا کے جذبات کو بھی جانتے تھے ,اور علما کے علمی مباحث کو بھی بڑی گہرائی سے لیتے تھے الغرض آپ کی شخصیت علوم اسلامیہ کی جامع شخصیت تھی –
تفقہ فی الدین کا تاج اسی کو پہنایا جاتا ہے جس کے ساتھ رب کریم خیر کا ارادہ فرماتا ہے من یرد اللہ به خیرا یفقھہ فی الدین و انما انا قاسم واللہ یعطی (الحدیث) یعنی اللہ تعالی جس بندہ مومن کے ساتھ بھلأی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کا فقیہ بنا دیتا ہے, صرف میں ہی بانٹا ہوں اور اللہ رب العزت عطا کرتا ہے-
آپ علیہ الرحمہ عقلی و نقلی ہر دو قسم کے ایسے مسکت دلائل پیش فرماتے ہیں کہ حریف کو تسلیم کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا –
ایک فقیہ و مفتی کےلیے جن اوصاف کا حامل ہونا ضروری ہوتا ہے بحمدہ تعالی وہ تمام اوصاف آپ کی ذات میں بدرجہ اتم موجود تھے جیسا کہ مصباح الفقہاء مفتی عالمگیر صاحب رضوی مصباحی لکھتے ہیں :
آپ (مفتی اعظم راجستھان )کو جزئیات فقہ کا استحضار اور مسائل کے استخراج کا اتنا ملکہ حاصل ہے کہ وقت کے بڑے بڑے مفتیان کرام آپ کی طرف رجوع کرکے اپنی ذہنی الجھنیں اور شکوک و شبہات دور فرمایا کرتے ہیں –
اگر کبھی دو مفتی ایک ہی مسئلہ میں مختلف النظر ہوتے ہیں ,اطمینان کے لئے آپ کی طرف رجوع کرتے ہیں ,جس کے متعدد شواہد موجود ہیں –
فقہی مہارت و حذافت اور مشق و ممارست کی وجہ سے آپ کی علمی و فقہی شخصیت پر اہل راجستھان و بیرون راجستھان نے اعتماد کیا ہے –
حضور مفتی اعظم راجستھان نے اپنے قلم سیال سے جہاں ہزاروں کی تعداد میں فتاوی صادر فرماۓ وہیں پر ہزاروں مسائل لوگوں کو زبانی بھی بتاۓ (ماہنامہ اشرفیہ ,مارچ ۲۰۰۷ء,ص:۳۴)
آپ کی شان فقہ وافتاء کی کچھ نظائر ملاحظہ کرتے ہیں
مصباح الفقہاء مفتی عالمگیر رضوی فرماتے ہیں : کہ فقیہ و مفتی وہی ہوسکتا ہے جو ان اوصاف و شرائط کا حامل ہو
(۱)استنباط احکام ,اسباب و علل ,نقص و منع طرد وعکس میں مہارت تامہ رکھتا ہو (۲)عبادات و معاملات عرف و عادات ناس ,حرج و ضرورت تعامل و عموم بلوی میں درک و ممارست رکھتا ہو (۳)مذہب کے متون و شروح و فتاوی پر اس کی گہری نظر ہو ساتھ ہی ساتھ استحضار تام بھی رکھتا ہو (۴)سوال فہم ہوو,ساہل کے خلجان اور اس کی الجھن کو سمجھ سکتا ہو (۵)جواب تحقیق کے ساتھ لکھے اور مذہب کے جزئیات مفتی بہا سے استفادہ کرے (۶)جواب مسئلہ کے تمام ضروری گوشوں پر حاوی و محیط ہو (۷)اس بات پر نظر رکھے کہ ساءل یا کوئی بدمذہب اس کے فتوی سے غلط فائدہ نہ اٹھا سکے –
ان اوصاف و شرائط کی روشنی میں جب ہم آپ کے فتاوی کا جائزہ لیتے ہیں تو آپ ان تمام اوصاف و شرائط کے جامع نظر آتے ہیں-
اور یہ بھی معلوم چلتا ہے کہ حضور مفتی اعظم راجستھان میں شان فقاہت اور تفقہ فی الدین کا جوہر کس طور پر نمایاں نظر آتا ہے اور جزئیات پر کتنا عبور کامل حاصل-
پھر فرماتے ہیں کہ مزید آپ کے فتاوی میں حالات زمانہ کی رعایت بھی ملتی ہےجو ایک ماہر مفتی کی شان ہے جیسا کہ کہا گیا ہے من لم یعرف اھل زمانہ فھو جاہل (جو اہل زمانہ کے عرف و حالات کو مد نظر نہ رکھے وہ روح فقہ و افتا سے نا واقف ہے )حالات زمانہ کی رعایت اور ضرورت و دفع حرج کے تحت آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بہت فتاوی دۓ ہیں ,جو فتاوی اشفاقیہ کے رجسٹر میں پھیلے ہوۓ ہیں -بطور تمثیل ایک فتوی کا اقتباس سپرد قرطاس کرتا ہوں جو آپ نے مورخہ ۳۱ اکتوبر ۱۹۶۵میں دیا ہے –
آپ نے متعسر النفقہ شوہر کے فسخ نکاح کے تعلق سے حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کے مذہب پر عمل کرتے ہوۓ فتوی جیسا کہ آپ لکھتے ہیں حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد مظہر اللہ صاحب مفتی اعظم دہلی نے مذکورہ بالا سطور میں جو کچھ حکم فیض محمد کی بیوی مسماۃ سلمٰی سے متعلق دیا میں اس کی تائید و تصدیق کرتا ہوں مسماۃ سلمٰی صورت مذکورہ کے ساتھ بعد فسخ نکاح عدت طلاق گزار کر دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے یہ مسلک امام شافعی کا ہے کما فی الشامی (فتاوی مفتی اعظم راجستھان)
اس مسئلہ میں جہاں آپ نے ایک عظیم مفتی کی تائید فرماءی وہیں یہ بھی واضح فرمادیا کہ یہ امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کا مذہب مہذب ہے نیز اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوۓ لکھا کہ قاضی اسلام متعسر النفقہ کا نفقہ ضرورت و دفع حرج کے وقت فسخ کرسکتا ہے –
اس طرح کی اور بھی مثالیں فتاوی مفتی اعظم راجستھان میں دیکھی جاسکتی ہیں جو شاہد عدل ہیں اس بات پر کہ یقینا آپ کی شان فقہ وافتاء میں نرالی تھی –

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے