از قلم: مولانا عبداللہ عارف صدیقی (بشکریہ محمد قمرانجم قادری)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنہیں رحمۃ اللہ علیہ لکھ رہا ہوں تو کلیجہ منھ کو آرہا ہےصبر کا گھونٹ پینا ضروری ہے مجھے ان سے قریب ہونے رہنے یا ان سے علمی۔مسلکی تحریکی ۔اور سیاسی امور سے استفادہ حاصل کرنے کا بارہا تو نہیں البتہ کچھ مواقع ضرور حاصل ہوئے ہیں، علامہ حفیظ اللہ قادری اشرفی علیہ الرحمہ کی شخصیت نابغہ روزگار شخصیت تھی۔
علامہ حفیظ اللہ قادری اشرفی نوراللہ مرقدہ، کی دور رس نگاہیں انسان کو دیکھ کر بہت کچھ بھانپ جایا کرتی تھیں، اصاغر سے شفقت ورحمت کا پیکر ۔اکابر کی عظمت وتوقیر کا آہنی حصار ۔ایوان باطل میں غلغلہ پیدا کرنےوالا بے باک خطیب ،اپنوں کی انجمن میں گل لالہ کی طرح شکستہ اور غیروں کا سامنا ہوتا انگاروں کی طرح دہکتا ہوا مرنج مرنجہ شخصیت کے مالک قائد اہل سنت علامہ الحاج محمدحفیظ اللہ قادری اشرفی بھی بالآخر اپنوں کو روتا بلکتا اور لاکھوں افراد کو تڑپتا سسکتا چھوڑ کر بڑی خاموشی واصل الی اللہ ہو گئے۔
یہ سلسلہ ہمیشہ سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا مگر ماضی قریب میں اہل سنت وجماعت میں قضاے الہی جس تیزی کے ساتھ یہ سلسلہ جاری ہےقائد اہل سنت علامہ الحاج محمدحفیظ اللہ اشرفی رحمۃ اللہ علیہ نے بمشکل ابھی اپنی عمر عزیز کی چھٹویں دہائی کو پار کیا تھا قضاو قدر نے انھیں آلیا اور وہ ہم سے جدا ہو گئے قائد اہل سنت کی زندگی آب رواں کیطرح تھی ہردم جواں ہردم رواں متحرک وفعال شخصیت کے مالک تھے انتقال کی خبر سنتے ہی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے چونکہ جنازہ کب ہے کا اعلان ہوچکا ہے کسی طرح رات بھر کروٹ پہ کروٹ لیتا رہا نیند نہیں آئی ،صبح جنازہ میں شرکت کیلئے نکل پڑا دارالعلوم اہلسنت غریب نواز کے گراونڈ میں پہونچا تو دیکھا ایک جم غفیر ہے جو اپنے محسن کےجنازہ کو کاندھا دینے کیلئے بے قرار ہے نماز جمعہ علماء السنت خطیب الہند حضرت حافظ و قاری ارباب احمد فاروقی کی قیادت میں اپنے تاثرات پیش کر رہے تھے اور میں ناچار وضوخانے کے پاس ایک جگہ بیٹھ گیا اور قائد اہل سنت کی شفقتوں کو یاد کرنے لگاآج سے دس بارہ سال پہلے تین سال تک دارالعلوم اہلسنت غریب نواز کے سالانہ اجلاس میں مجھے بلایا تقریر کروائی اور شفقتوں سے نوازتے رہے ابھی ایک سال پہلے شریعت مطہرہ میں حکومت ہند کے مداخلت کے خلاف ہیڈ کوارٹر ضلع سدھارتھ نگر یوپی "شریعت بچاو کانفرنس” کے انعقاد کے سلسلے میں ایک میٹنگ کے انعقاد کی بات آئی قائد اہل سنت کے پاس ہم لوگ پہونچے تو آپ نے اسے سراہا اورعلالت کے باوجود میٹنگ میں تشریف لائے اور ہرطرح سے تعاون کرکے "شریعت بچاؤ کانفرنس” کو کامیابی کی دہلیز تک پہونچایا اور اپنے ہاتھوں سے ڈی ایم سدھارتھ نگر یوپی کو میمورنڈم پیش کیا، رہ رہ کے باتیی ذہن کے پردے پر ابھرتی رہی ہیں اور اس عظیم قائد کی یاد آتی رہی، کئی ایک جلسوں میں ساتھ رہا علامہب مرحوم ایک ایسا بیش قیمت سکہ تھے جو مسلک وملت کی خدمت کیلئے ھرمیشہ پا بہ رکاب رہتے، اللہ رب العزت اپنے حبیب کے صدقے میں علامہ مرحوم ومغفور کے گناہوں کی مغفرت فرما کر اپنے جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔