از: غلام مصطفٰی رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
١٠ جمادی الآخر ١٤٤٢ھ اتوار کی صبح تھی- ہمارا ٦ رکنی کارواں مارہرہ شریف (یوپی) پہنچا- مارہرہ شریف کی خانقاہِ برکاتیہ ہند میں سلسلۂ قادریہ کی مرکزی خانقاہ ہے- جہاں کے اکابر نے برصغیر میں مسلمانوں کی روحانی و علمی قیادت کی- عقائد کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کیا- ساداتِ مارہرہ شریف نے تصنیفی کام بھی انجام دیا اور شعر و ادب کے رخ سے بھی قابلِ قدر اثاثہ قوم کو عطا فرمایا- ہمہ جہت خدمات کی تابندہ تاریخ ہے- جسے سنہرے حروف سے لکھے جانے کی ضرورت ہے- شہزادگانِ احسن العلماء نے علی گڑھ میں البرکات انسٹی ٹیوسنس کا قیام عمل میں لایا- جس سے تعلیمی میدان میں صالِح انقلاب برپا ہوا-
نوری مشن مالیگاؤں کا وفد خانقاہِ برکاتیہ حاضر ہوا- شہزادۂ امین ملت حضرت سید محمد امان میاں صاحب نے شرفِ ملاقات بخشا- نوری مشن کی سرگرمیوں سے متعلق دریافت کیا- کام کے ضمن میں حوصلہ افزائی کی- فرمایا: ہم "اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر” کے لیے مطمئن ہیں؛ ان شاء اللہ آپ لوگ کام کرو گے- ہم آپ لوگوں کے ساتھ ہیں- آپ نے یہ بھی کہا کہ اعلیٰ حضرت پر تحقیقی کام کرنے والے اداروں اور شخصیات سے ماشاءاللہ آپ کے روابط ہیں- ان کے تجربات بھی ریسرچ سینٹر کے لیے معاون ثابت ہوں گے-
امین ملت ڈاکٹر سید محمد امین میاں قادری مارہروی صاحب نے ناسازیِ طبع کے باوجود شرفِ ملاقات بخشا- نوری مشن کا مطبوعہ ترجمۂ قرآن کنزالایمان پیش کیا گیا- آپ نے اس بات پر اظہارِ مسرت فرمایا کہ اس ایڈیشن میں ہر صفحہ کی تفسیر ضمیمے کی بجائے اسی صفحہ میں مکمل کی گئی ہے- جس کے سبب قاری تفسیر سے بہ آسانی استفادہ کر لے گا-
احقر نے بتایا کہ اب تک نوری مشن مالیگاؤں سے آپ کی سرپرستی میں ١٢٦ اشاعتیں منصۂ شہود پر آچکی ہیں- حضور امین ملت نے ارشاد فرمایا کہ میں کئی کئی مطبوعات کو باقاعدہ یکجا جلد بنوا کر محفوظ کر لیتا ہوں- یہ بھی فرمایا کہ:
اعلیٰ حضرت کی خدمات پر کام کرنے والوں کی ہمارے دلوں میں بڑی قدر ہے- آپ لوگ کام کیجئے- ہم آپ کے ساتھ ہیں- میرے والد ماجد حضور احسن العلماء؛ اعلیٰ حضرت کے کلام کے شارح تھے- ان کی تربیت میں رہ کر ہم نے حدائق بخشش پڑھی ہے؛ کلامِ اعلیٰ حضرت یاد کیا ہے- اعلیٰ حضرت کے مشن پر کام کیجئے- تحقیقی طرز پر ہونے والا کام پائیدار ہوتا ہے- اس لیے اشاعتی و قلمی کام کا سلسلہ جاری رکھئے- اعلیٰ حضرت کی کتابیں شائع کیجئے- اعلیٰ حضرت کی خدمات پر کام کرنا خوش نصیبی ہے- آپ لوگ ماشاءاللہ فلاحی کام بھی کرتے رہتے ہو؛ یہ بھی بہت اچھی کوشش ہے-
امینِ ملت نے یہ بھی بتایا کہ سالانہ میلاد کانفرنس جس کا انعقاد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مرکزی ہال میں ہوتا ہے؛ اس سے پیغام میلاد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بڑے عمدہ پیمانے پر اشاعت ہوتی ہے- واضح رہے کہ امینِ ملت کی سرپرستی میں اے ایم یو میں فروغِ عشقِ رسول کے لیے کئی مفید کام ہو رہے ہیں-
آپ نے فرمایا کہ ہمارے علما بہت باصلاحیت ہوتے ہیں؛ ان کے علم و صلاحیت سے قوم کو فیض یاب کرنے کی غرض سے ہم نے علما کے لیے البرکات علی گڑھ میں ایک کورس شروع کیا ہے- جس کے بہتر نتائج حاصل ہو رہے ہیں- اور وہاں سے جب علمائے کرام اپنے مقام پر پہنچتے ہیں تو دین و سُنیّت کی اشاعت اور دعوت و تبلیغ کا فریضہ بہتر طریقے سے انجام دیتے ہیں- آپ نے کہا کہ مایوسی کی بجائے حوصلوں کو جِلا دینے کی ضرورت ہے- آپ نے فرمایا کہ چیلنجز بہت ہیں؛ امتحانات درپیش ہیں؛ اپنے دین و عقیدہ کی حفاظت بھی کرنی ہے اور علم و تعلیم کے فروغ کے لیے بھی ہمیں مستعد رہنا ہے-
احسن العلماء کے ذکر میں بتایا کہ والد صاحب نے کہا تھا کہ خدمت دین خلوص سے کیجئے- معاش کے علاحدہ ذرائع اختیار کریں- ہم بھائیوں نے اسی پہلو کو اپنایا- آپ لوگوں کا کام دیکھتا ہوں؛ نوری مشن کی کتابیں آتی ہیں تو میرا دل بڑا ہو جاتا ہے- اس موقع پر نوری مشن کی مطبوعات بارگاہِ امین ملت میں پیش کی گئیں- آپ نے علمی و فلاحی خدمات میں برکت کے لیے دعا دی-
اس درمیان ایک سال میں رخصت ہو جانے والے علما، مشائخ اور مقتدر شخصیات کا تذکرہ ہوا؛ امینِ ملت نے فرمایا کہ ہم نے بہت سے ہیرے گنوا دیے- حضور اشرف الفقہاء مفتی محمد مجیب اشرف سے متعلق فرمایا کہ وہ جوان اشرف الفقہاء تھے؛ عمر کے اخیر حصے تک سرگرم عمل رہے- میں نے ان کی مستعدی کا راز پوچھا تو بھوک سے کم کھانا سبب بتایا- راقم نے کہا کہ حضور! علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب نے حضور تاج الشریعہ پر مقالہ "وداعِ تاج الشریعہ” لکھا؛ نوری مشن نے شائع کیا؛ علامہ اعظمی کی خواہش پر آپ سے نوساری میں اجرا کروایا گیا تھا- الحمدللہ مقالہ جہان بھر میں مقبول ہوا- امین ملت نے نسلِ نو کی دینی و اعتقادی تربیت اور ان میں مسلکِ اعلیٰ حضرت کی اشاعت کی افادیت پر کئی نصیحتیں کیں-
حضور سید نجیب حیدر میاں سے بھی ملاقات ہوئی- مطبوعات پیش کی گئیں- دعائیں لیں… بعد نمازِ ظہر اقطابِ مارہرہ و ماہتابِ برکاتیہ کی بارگاہِ اقدس میں حاضری دی گئی- دُعائیں کی گئیں- اس مبارک مسافرت میں معین پٹھان، فرید رضوی، شہزاد برکاتی، یاسین رضا اور سعد رضوی ساتھ تھے-