سیاست و حالات حاضرہ

ہماری سیاست سے دوری؟

ازقلم: محمد دلشاد قاسمی

آج کل ایک گمراہ کن غلطی عام طور پر ہمارے معاشرہ میں پائی جاتی ہے کہ سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہیے سیاست بہت گندی چیز ہے اچھے لوگوں کو اس سے دور رہنا چاہیے اور اچھے لوگوں کا سیاست میں حصہ لینا نامناسب ہے۔ یہ غلط فہمی سامراج اور اس کے آلۂ کار افراد نے اتنے منظم طریقہ سے پھیلائی ہے کہ آج سامراجی نظام کے اس غلط فہمی کی وجہ سے دیس کے اچھے اور قابل لوگ سیاست میں آنا نہیں چاہتے جب دیش کے علماء اور اچھے نوجوان پولیٹکس میں حصہ نہیں لیں گے تو پھر پولٹیکس میں کرپٹ اور اور برے لوگ آئیں گے جن کی وجہ سے سے دیش میں افراتفری پھیلے گی فسادات ہوں گے عوام پر ظلم ہوگا سیاہ قانون بنائے جائیں گے وغیرہ وغیرہ
دیش کے علماء اور اچھے نوجوان پولٹیکس میں نہیں ہیں اس لیے کرپٹ لوگ سینہ ٹھوک کر چناؤ جیت جاتے ہیں اس دیش کے وہ لوگ جو اسٹیج پر کھڑے ہوکر لوگوں کی بھلائی کی باتیں کرتے ہیں اور سماج سدھار کی بات کرتے ہیں اور دیش کو اچھا بنانے کے سپنے دکھاتے ہیں لیکن جب مقابلے کا نمبر آتا ہے تو وہ دم دبا کر چھپ جاتے ہیں سامنے نہیں آتے در اصل ایسے لوگ ہمارے دیش کے لیے شراپ ہیں،، آج جس سے بھی پوچھ لو کوئی کہے گا کہ میں ڈاکٹر بنوں گا کوئی کہے گا کہ انجینئر بنوں گا کوئی کہے گا آئی پی ایس، آئی ایس بنوں گا کوئی کچھ اور کہے گا لیکن کوئی ایک بھی نوجوان یہ نہیں کہے گا کہ میں ایک اچھا پولیٹیشن بن کر دیش کی گندگی صاف کرونگا پولٹکس ایک گٹر ہے کہہ کر سب لوگ بھاگ جاتے ہیں لیکن کوئی ایک بھی اس گٹر میں اتر کر اسے صاف کرنے کو تیار نہیں ہے اور پھر دیش کو درندوں اور بھیڑیوں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیتے ہیں آج دیش کے سبھی نوجوان یہ سمجھتے ہیں کہ پچیس تیس ہزار کی نوکری مل جائے شادی کے لیے خوبصورت چھوکری مل جائیں بس ، ہم کامیاب ہیں پھر بیوی بچے ہو جاتے ہیں اور بڑھاپے میں چل کر یہی نوجوان پھر نیوز چینل کو دیکھ کر اور اخبارات پڑھ کر کہتے ہیں کہ پولٹیکس نے اس دیش کا بیڑہ غرق کردیا ہے میں کہتا ہوں کہ ایسے نوجوانوں کو کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ کسی پولیٹیشن کو گالی دے برا بھلا کہیں اگر تمہاری طرح مولانا ابوالکلام آزاد مولانا محمد علی جوہر مولانا شوکت علی گوہر سرسیداحمدخاں مہاتما گاندھی جواہر لال نہرو اور امبیٹکر گھر میں بیٹھ گئے ہوتے تو تم آج بھی کسی انگریز کے گھر میں Toilet صاف کر رہے ہوتے
ملک میں ایک عادل اور صالح حکومت کا قیام کرنا ملک کی ترقی کے بنیادی مقصد میں سے ہے اور پھر اسلام کے بھی بنیادی مقاصد میں سے ہے اور خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء راشدینؓ نے یہ بہترین نظام نافذ کر کے اس کی حقانیت، ضرورت اور افادیت واضح کر دی ہے۔ ملک کے تمام شہریوں کے معاشی حقوق کی نگہداشت اور انہیں روٹی، کپڑا اور مکان فراہم کرنا اسلام کے اہم فرائض میں سے ہے جسے پورا کیے بغیر انسان اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں ہو سکتا جرائم کے خاتمہ اور معاشرہ کی اصلاح کرنا یہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتے ہیں
كنتم خير امه اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنهون عن المنكر
ولتكن منكم امة يدعون الى الخير ويامرون بالمعروف وينهون عن المنكر
متعدد احادیث میں یہ بات آئی ہے
من راى منكم منكرا فليغيره بيده فان لم يستطع فبلسانه فان لم يستطع فبقلبه وذلك اضعف الايمان

ما من رجل يكون في قوم يعمل فيهم بالمعاصي يقدرون على ان يغيروا عليه فلا يغيروا الا اصابهم الله بعذاب من قبل ان يموتو
خلاصہ کلام یہ کہ جب تک علماء کرام اور دیش کے نیک اور اچھے لوگ لوگ سیاست میں نہیں آئیں گے اصلاح و انقلاب کے لیے ان کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی ،،

خراج عقیدت ادا کرنے والو خراج عقیدت سے کیا کام ہوگا
یہی ہے زبانی محبت کا عالم تو دین ھدا اور بد نام ہوگا
فقط خوش بیانی کے جوہر دیکھا کر کوئی قوم دنیا میں ابھری نہیں ہے

عمل چھوڑ کر صرف باتیں بنا کر کوئی قوم دنیا میں ابھری نہیں ہے

اس لیے ہم دیش کے قابل اور نیک لوگوں سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے دینی اور انسانی فرائض کو پہچانیں اور دیش میں عادلانہ نظام کے لیے مخلصانہ جدوجہد کریں ۔ یہ صرف علماء کی جماعت نہیں، اس کے دروازے وکلاء، طلبہ، دانشوروں، مزدوروں، کسانوں، تاجروں اور زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے لیے کھلے ہیں۔ آئیے اور وطنِ عزیز کو صحیح معنوں میں ایک اچھا ملک بنانے کے لیے اپنا فرض ادا کریں ،،

نفرت سے نفرت بڑھتی ہے پیار سے پیار پنپتا ہے
شمع محبت سے آؤ اب روشن یہ سنسار کریں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے