غزل

غزل: کانٹوں کا ہے عروج گلابوں کے آس پاس

نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسینیویارک امریکہ جاتے نہیں کبھی جو نصابوں کے آس پاسبے معنی رہ گۓ وہ کتابوں کے آس پاس پھر کیف ہے بہار کے خوابوں کے آس پاسکانٹوں کا ہے عروج گلابوں کے آس پاس مہکا ہوا ہے آج فلک کا یہ گلستاںہے چاندنی قمر کی شہابوں کے آس ہاس مسکان […]