غزل

غزل: کاش! سال نو بہار لائے

نتیجۂ فکر: محمد وزیر احمد مصباحی، بانکا نفرتوں کا ہو جائے خاتمہمحبتوں کے ہر سو دیپ جلےظلمتوں کی ہو یکثر انتہاشفقتوں کے بھی نور بہےعربتوں کے ہو یقیناً پَر کٹےخوف کے ہو سارے ختم سائےتاناشاہی کی ہر لہریں تھمےچہروں پہ رونقیں دوڑےکاش! سالِ نو بہار لائےہر اک کو ہو خوشحالی نصیبامن و آشتی کی چلے […]