فیصل قادری گنوری ہر اک ہے، اپنا، بے گانہ ! علی کاجسے دیکھو ہے مستانہ علی کا ہمارے سامنے کیا آئے مشکلہمارا دل ہے کاشانہ علی کا نہیں ڈرتا جہاں کے شیر سے وہجو ہو جاتا ہے دیوانہ علی کا جہاں خم گردنیں ہیں اولیا کیہے وہ دربارِ شاہانہ علی کا جِسے فردوس کہتا ہے […]