رشحات قلم : محمد زاہد رضابنارسی
ابھی سے حکم نہ دیں جانے کامدینے سے
ابھی تودل نہیں میرا بھرا مدینے سے
ہمارے مرنے پہ رکھ دینا تم کفن میں اسے
جو ہم نے لائی تھی خاکِ شفا مدینے سے
بچھائے بیٹھا ہو ں راہوں میں اس لیے پلکیں
سنا ہے آنے کو ہے قافلہ مدینے سے
ترے حبیب کا در چھوڑ کر مرے مولٰی
"نہ جائے گا ترا اختر رضا مدینے سے”
ستائے گی مجھے یاد حسین جب بھی وہاں
پہنچ ہی جاؤں گا کرب و بلا مدینے سے
فرازِ شہرِ نبیﷺ زندہ باد زندہ باد
دکھائی دیتا ہے عرشِ علْی مدینے سے
اٹھاکے ہاتھ ہمیشہ برائے ہندوستاں
رسولِ پاک تھے کرتے دعا مدینے سے
بریلی ہو یاوہ اجمیر ہویاوہ بغداد
سبھی کا ہی ہے جڑا سلسلہ مدینے سے
تجھے زمانے سے "زاہد” نہ ہوگا حاصل کچھ
خدا کو پانا ہے تو لو لگا مدینے سے