رشحات قلم : شیخ عسکری رضوی بنارسی
جس کو فیض حضور مل جائے
اس کی قسمت کا پھول کھِل جاۓ
اپنے ہونٹوں سے چوم لوں میں! گر
خاک پاۓ رسول مل جائے
خلد کا بس وہی تو ہے حقدار
جس کا شجرہ علی سے مل جائے
دفن ہونے کو کاش طیبہ میں
مجھکو دو گز زمین مل جائے
شہر طیبہ کی چھاؤں میں اک دن
نعت لکھنے کا شرف مل جائے
فخر ازہر کے واسطے مجھ کو
صدقہ کرب و بلا کا مل جائے
عسکری کی دِلیِ تمنا ہے
کاش! ان کا دیار مل جائے